امریکی سفارت خانہ فی الوقت یروشیلم منتقل نہیں کیا جارہا: صدر ٹرمپ

واشنگٹن،۹اکتوبر(پی ایس آئی) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ فی الو قت امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشیلم ( مقبوضہ بیت المقدس) میں منتقل کر نے سے متعلق اپنے انتخابی وعدے کو عملی جا مہ نہیں پہنا رہے ہیں۔انھوں نے سابق گو ر نر مائیک حقابی کے ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” میں اسرائیل اور فلسطینیو ں کے درمیان امن مذاکرات کے نتیجے میں کسی ڈیل کا انتظار کروں گا اور اس کے بعد سفارت خانے کو یروشیلم میں منتقل کرنے کے بارے میں سوچوں گا“۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ” ہم اس حوالے سے کوئی مستقبل بعید میں فیصلہ کرنے نہیں جارہے ہیں بلکہ اس سے پہلے ہم امن مذاکرات کا آغاز چا ہتے ہیں“۔انھوں نے اپنے 36 سالہ داماد جیرڈ کوشنر کو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیا ن تعطل کا شکار امن مذاکرات بحال کرانے کی ذمے داری سونپی ہے لیکن ان کا پہلے سے حکومت یا سفارت کاری کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور صرف خاندانی تعلق کی بنا پر وہ وائٹ ہاو¿س کی اہم شخصیت بن گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک نے تل ابیب میں اپنے سفارت خانے قائم کررکھے ہیں کیونکہ وہ اسرائیل کے مقبوضہ بیت المقدس پر کنٹرول کے یک طرفہ دعوے کو تسلیم نہیں کر تے ہیں اور اس کو متنازع سمجھتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے گذشتہ سال اپنی انتخابی مہم کے دوران میںامریکی سفارت خانہ بیت المقد س منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کر ے گی جبکہ سابق صدر براک اوباما کی انتظا میہ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت تسلیم کرنے سے گریز کیا تھا۔ اسر ائیل نے 1967ءکی جنگ میں بیت المقد س پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس کو یک طرفہ طور پر اپنی ریاست میں ضم کر لیا تھا۔ اب وہ تمام شہر کو اپنا دائمی دارالحکومت قرار د یتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس پر یہود کا حق ہے جبکہ فلسطینی بیت المقدس کے مشرقی حصے کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں ۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دیگر باعث نزاع مسائل میں سے ایک مقبوضہ بیت المقدس بھی ہے۔