سرکاری اور قومی ادارے برطانیہ سے نسلی عدم مساوات ختم کرنے کیلئے اقدامات کریں:تھریسامے

لندن ،11 اکتوبر(پی ایس آئی) برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے برطانوی معاشرے میں نسلی عدم معاملات ختم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اور قومی اداروں کو سفیدفام باشندوں اور نسلی اقلیتوں کے درمیان عدم توازن کی خلیج کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم تھریسامے نے ان خیالات کا اظہار نسلی عدم مساوات کے حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے موقع پر کیا۔انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے قائم کی گئی ایک ویب سائٹ کا بھی افتتاح کیا، جس میں نسلی اقلیتوں اور سفیدفام باشندوں کے درمیان تفریق کا ڈیٹا رکھا گیا ہے۔ نسلی عدم مساوات کے بارے میں جاری کی گئی غیر معمولی آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت، تعلیم اور کریمنل جسٹس کے شعبوں میں نسلی اقلیتوں کے خلاف بہت زیادہ ناانصافیاں ہورہی ہیں۔ تھریسامے کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں برطانوی معاشرے میں پائے جانے والے تضادات اور نسلی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی نشاندہی کی گئی ہے، اس طرح کی ناانصافیاں برطانیہ جیسے معاشروں میں برداشت نہیں کی جاسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو معاشرے میں امتیاز کا سامنا ہوتا ہے، انہیں اس بارے میں رپورٹس کے اجرا کے ذریعے کچھ بتانے کی ضرورت نہیں، بلکہ وہ اس امتیازی سلوک کا تجربہ کررہے ہوتے ہیں، تاہم اس طرح کی رپورٹس کا مقصد یہ ہے کہ برطانوی معا شر ے میں کوئی بھی بات پوشیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو معاشرے کی ناانصافیاں ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ نسلی مساوات و انسانی حقوق کمیشن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ نسلی مساوات کے لیے جامع پالیسی کا اجرا کرے۔ آڈٹ رپورٹ میں پاکستانی، بھارتی، بنگلہ دیشی اور دوسرے ایشیائی و افریقی باشندوں کو نظر انداز کیے جانے کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمتو ں، صحت، تعلیم اور دوسرے کئی شعبوں میں نسلی اقلیتو ں کو بہت زیادہ امتیاز کا سامنا ہے، خاص طور پر ایشیا ئی ممالک سے تعلق رکھنے والی نسلی اقلتیں ان شعبوں میں بہت پیچھے رہ گئی ہیں ایشیائی اور افریقی باشندوں میں بیروزگاری کی شرح سفید فام باشندوں کے مقا بلے دگنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سب سے زیادہ گھر پاکستانی، بھارتی اور سفیدفام باشندوں نے خریدے ہوئے ہیں، جبکہ بنگلہ دیشی اور افریقی باشندے ان سے بہت پیچھے ہیں۔ وزیراعظم تھر یسا مے نے ایشیائی اور سیاہ فام باشندوں کے خلا ف عدم مساوات کو ختم کرنے کے لیے بعض اقدامات کا بھی اعلان کیا۔ حکومتی منصوبے کے مطابق ان کمیونٹیز کو بیر وزگاری سے نکالنے اور ملازمتیں فراہم کر نے کے لیے ملک بھر میں 20جاب سینٹرز مختص کیے جائیں گے جو ایشیا ئی اور افریقی باشندوں کی اس حوا لے سے مدد کر یں گے۔ اس کے علاوہ حکومت ان کمیونٹیز کو سفید فام باشندوں کے برابر لانے کے لیے 16س ے24 سا ل کے نوجوانوں کو ملازمتوں کی تر بیت دینے کے لیے اقدامات کرے گی۔ ان نوجو ا نو ں کی انگریزی اور میتھس میں بھی مدد کی جا ئے گی، جبکہ وزارت انصاف سے کہا گیا ہے کہ وہ جیلوں میں تمام قیدیوں کے ساتھ نسلی امتیاز کے بغیر ایک جیسا سلوک کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ کمیونٹیز سیکرٹر ی سا جدجاوید نے اس امکان کو مسترد کردیا ہے کہ اس رپورٹ کے نتیجے میں نسلی اقلیتوں میں احساس محرومی بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نسلی اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی عدم مساوات کا کھل کر پتا چلے گا۔ا نہوں نے کہا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی کمیونٹیز میں ایسی لاکھوں خواتین موجود ہیں، جو انگریزی زبان میں بہت کمزور ہیں یا پھر سرے سے انگریزی بول ہی نہیں سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کلچرل مسئلہ بھی ہو سکتا ہے،تاہم اس کی وجہ سے ان کمیونٹیز کی خواتین ملازمتیں حاصل نہیں کرسکتیں۔ نسلی امتیاز اور ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین ڈیوڈ اسحق نے کہا کہ اس رپورٹ کو عدم مساوات ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین سے تعلق رکھنے والے سٹوڈنٹس تعلیم میں بہت آگے ہیں۔ پرائمری سکولوں میں71فیصد چینی بچے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جبکہ 54سفیدفام بہترین سٹوڈنٹس ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سیاہ فام افراد کریبین بچوں کو سکولوں سے سزا کے طور پر نکالنے کی تعداد سفید فاموں کے مقابلے میں دگنی ہے۔