ڈین جونزہوں گے افغان کرکٹ ٹیم کے چیف کوچ

کابل ، 12 اکتوبر (یو این آئی) افغانستان کرکٹ بورڈ نے چھپن سالہ سابق آسٹریلوی بلے باز ڈین جونز کو ملکی کرکٹ ٹیم کے چیف کوچ کی حیثیت سے منتخب کر لیا ہے ۔ افغانستان کی کرکٹ ٹیم، جسے بین الاقوامی کرکٹ کھیلتے ہوئے نسبتا[؟] کم عرصہ ھوا ہے ، گزشتہ کچھ عرصے سے ایک منجھے ہوئے کوچ کی تلاش میں تھی۔ اس ضمن میں سابق پاکستانی ٹیسٹ کپتان انضمام الحق اور ان سے قبل کبیر خان اور راشد لطیف کا کردار کلیدی نوعیت کا رہا ہے ۔ کابل میں کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری ایک رسمی اعلامیے میں ڈین جونز کی تقرری کا اعلان کیا گیا ہے ۔ اعلامیے کے مطابق رواں ماہ ہانگ کانگ میں ہونے والے ‘انٹر کانٹی نینٹل کپ’ مقابلوں کے دوران جونز افغان ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے مختصر مدت کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے ۔ اس ٹورنامنٹ کے بعد ڈین جونز کو مستقل طور پر افغانستان کی کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیے جانے کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جونز افغان کرکٹ ٹیم کے پانچویں کوچ ہیں۔ ان سے قبل ہندستان کے لال چند راجپوت نے محض ایک سال تک ہندستان ہی میں رہ کر افغانستان کے لیے کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں۔ انضمام الحق اور کبیر خان کے علاوہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے اینڈی مولز وہ تیسرے غیر ملکی کوچ ہیں، جو کافی عرصے تک افغان دارالحکومت کابل میں رہے ، اور ملکی ٹیم کی کوچنگ کرتے رہے ۔ ڈین جونز اس سلسلے سے اس وقت جڑے ، جب انھوں نے کابل میں منعقدہ افغان شپگیزہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں شرکت کی اور افغان کرکٹ بورڈ کے قریب ہوئے ۔افغانستان میں کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، ملکی ٹیم کی نسبتاً بہتر کارکردگی اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل میں حالیہ رکنیت کے باعث افغانستان کرکٹ بورڈ کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور اسی بدولت اس سال کے ‘شپگیزہ ٹورنامنٹ’ میں اور زیادہ سرمایہ کاری بھی ممکن ہوسکی۔ ڈین جونز کے علاوہ سابق انگلش بیٹسمین اینڈریو مولز اور ایڈم ہولیوک، جنوبی افریقہ کے مشہور اوپنر ہرشل گبز اور سابق سری لنکن کپتان جے سوریا نے بحیثیت کوچ ‘شپگیزہ ٹورنامنٹ’ میں حصہ لیا۔ ڈین جونز افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے کوچ مقرر ہونے سے قبل پاکستان سپر لیگ 2016 کی فاتح ٹیم، اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ رہ چکے ہیں۔ نیا عہدہ پانے پر ان کے بہت سے دوستوں نے انہیں مبارکبادی کے پیغام بھیجے ، جن میں سب سے دلچسپ پیغام ان کے ہم وطن بلے باز مارک وا کی جانب سے آیا۔ مارک وا نے مذاق کرتے ہوئے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ لگتا ہے ڈین جونز اس عہدے کے لیے درخواست دینے والے واحد امیدوار تھے ۔ اس کے جواب میں ڈین جونز نے بھی ویسی ہی بے تکلفی میں مارک وا کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے سلیکشن کے کام پر توجہ دیں۔ اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کے دوران ڈین جونز نے 52 ٹیسٹ میچوں میں 46.5 کی اوسط سے 3631 رنز بنا رکھے ہیں، جن میں گیارہ سنچریاں اور چودہ نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ اسی طرح آسٹریلیا کے لیے 164 بین الاقوامی ایک روزہ میچوں میں انہوں نے قریب پینتالیس کی اوسط سے چھ ہزار سے زائد رنز بنا رکھے ہیں، جن میں سات سنچریاں اور چھیالیس نصف سنچریاں شامل ہیں۔