اسرائیل کی مخالفت ؟ امریکہ کا یونیسکو کو خیرباد کہنے کا فیصلہ

پیرس،۳۱اکتوبر(پی ایس آئی)امریکہ نے اپنے اتحادی اسرائیل کے حمایت میں اقوام متحدہ کے تحت پیرس میں قائم تعلیمی ،سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو ) کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں واشنگٹن کی جانب سے بہت جلد اعلان کیا جارہا ہے۔امریکا یونیسکو کو اسرائیل مخا لف گردانتا ہے کیونکہ اس نے حالیہ برسوں کے دوران میں صہیونی ریاست کے خلاف متعدد قرار دادیں منظور کی ہیں اور اس سے سب سے بڑا ” جرم“ یہ سرزد ہوا تھا کہ ا س نے 2011ءمیں امریکہ اور اسرائیل کی سخت مخالفت کے باوجود فلسطین کی مکمل رکنیت کی منظوری دے دی تھی۔یونیسکو کے سربراہ نے کہا ہے کہ ادارے کو امریکہ کی جانب سے سرکاری طور پر مطلع کردیا گیا ہے کہ وہ تنظیم کو خیربار کہہ رہا ہے۔ان کے بہ قول امریکہ کا یہ فیصلہ ”اقوام متحدہ کے خاندان“ اور ”کثرتیت“ کے لیے نقصان دہ ہے۔واضح رہے کہ امریکہ نے 2011ءمیں فلسطین کی رکنیت کی منظوری کے بعد یونیسکو کو رقوم دینے کا سلسلہ بند کردیا تھا۔دو امریکی عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یونیسکو سے اپنے ملک کے انخلاءکی تصدیق کی ہے جبکہ یونیسکو کے نئے ڈائریکٹر کا اسی ہفتے انتخاب کیا جارہا ہے۔امریکی حکام کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ گذشتہ کئی مہینوں سے یونیسکو سے انخلاءکے بارے میں غور کررہی تھی اور اس ضمن میں سال کے اختتام سے قبل فیصلے کا اعلان متوقع ہے۔یونیسکو میں متعیّن متعدد امریکی سفار ت کاروں کو اسی موسم گرما میں یہ کہہ دیا گیا تھا کہ ان کی اسامیاں ختم کی جارہی ہیں اور وہ اپنی نئی ملازمتوں کا بندوبست کرلیں۔مزید برآں ٹرمپ انتظامیہ نے آیندہ مالی سال کے بجٹ میں یونیسکو کو دینے کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یونیسکو کو فنڈز کی فراہمی پر عاید پابندی برقرار رہے گی۔اسرائیل نے بھی فلسطین کو رکنیت دینے کی پاداش میں یونیسکو کے سالانہ فنڈز روک لیے تھے۔یادرہے کہ امریکہ نے 1980ءکے عشرے میں بھی یونیسکو سے ہا تھ کھینچ لیا تھا اور اس عالمی ادارے میں بد انتظامی کو اپنے اس فیصلے کی وجہ جواز بتایا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ وہ 2003ءمیں دوبارہ یونیسکو میں شامل ہوا تھا۔یونیسکو کا دنیا بھر میں ثقافتی اور روایتی ورثے کے تحفظ میں نمایاں کردار رہا ہے۔ اس نے عالمی ورثہ پروگرام کے تحت تاریخی عمارا ت اور مقامات کو تحفظ مہیا کیا ہے اور انھیں معدوم یا تباہی سے دوچار ہونے سے بچایا ہے۔
یہ ایجنسی دنیا کے غریب ممالک میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے بھی کوشاں ہے۔میڈیا کی آزادی ،اطلاعات تک یکساں رسائی اور دوسری سرگرمیوں میں بھی سرگرم عمل ہے۔