جارج بش کے کہنے پر حماس کا بائیکاٹ غلطی تھی:ٹونی بلیئر

لندن،۶۱اکتوبر(پی ایس آئی)برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ سنہ 2006ءمیں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تحریک ’حماس‘ کی بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کے بعد عالمی سطح پر اس کا بائیکاٹ جاری رکھنا بہت بڑی غلطی تھی۔برطانوی اخبار ’گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اعتراف کیا کہ عالمی رہ نماو¿ں کی طرف سے سنہ 2006ءکےبعد حماس سے قطع تعلق نہیں کرنا چا ہیے تھا، کیونکہ حماس کو فلسطینی عوام نے اپنی نمائندہ جما عت منتخب کی تھی۔خیال رہے کہ ٹونی بلیئر نے سنہ 2006ءمیں اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین میں حماس کی قیادت میں قائم ہونے والی 10 وین کابینہ کو تسلیم کرکے غلطی کی تھی۔ صدر بش نے کہا تھا کہ جب تک فلسطینی حکومت گروپ چار کی شرائط جن میں اسرا ئیل کو تسلیم کرنا، تشدد ترک کرکے سابقہ معاہدوں کو تسلیم کرنے شامل تھا پر عمل درآمد نہیں کرتی تب تک فلسطینی حکومت کی امداد بند کردی جائے گی۔ برطا نو ی صحافی ڈونلڈ ماسنیٹیر کو دیئے گئے ایک انٹرویو ٹونی بلیئر نے کہا کہ حماس کو مذاکرات کی میز پرلاتے ہو ئے حماس کے موقف کو تبدیل کرنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل قریب میں ایسا ممکن ہوگا۔سابق بر طا نوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ بہت مشکل کام ہوگا کیونکہ اسرائیل کے شدت پسند حماس کے ساتھ معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے مگر ہمیں فریقین میں معاہدے کے لیے سرتوڑ کوششیں کرنا ہوں گی۔اس سے قبل ٹونی بلیئر حماس کے مندوبین کے ساتھ سنہ 2007ءمیں بی بی سی کے نامہ نگار آلان جونسٹن کے اغواءکے دوران خفیہ رابطوں میں رہے ہیں۔ جونسن کو ایک انتہا پسند گروپ نے یرغمال بنالیا تھا۔رپورٹ کےمطابق ٹونی بلیر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے لیے حماس کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل کے ساتھ چھ بار ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے باعث حماس کو ایران کے مزید قریب کردیا تھا۔