بندوق کے ساتھ قلم وذہن کے استعمال کا کلچرعام کیا جائے: مفتی مصر

قاہرہ17اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا ) مصر کے مفتی اعظم شوقی علام نے زور دیا ہے کہ معاشرتی، سماجی اور امن وامان کے مسائل کے حل کے لیے بندوق کے ساتھ قلم اور دماغ کو استعمال کرنے کا کلچر بھی عام کیا جائے۔ ایک انٹرویو میں علامہ شوقی علام نے کہا کہ غیرسرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد کم اور دارالافتاءپر بڑھا ہے۔ رواں سال قاہرہ کے دارالافتاءسیکرٹریٹ میں منعقدہ عالمی کانفرنس میں بڑی تعداد میں شرکت سے ثابت ہوا ہے کہ مصری دارالافتاءکامیابی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے اور عوام کا اس پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد کم ہونے کے نتیجے میں عوام دارالافتاءسے رجوع کررہے ہیں۔ دارالافتاءسے روز مرہ کی بنیاد پر فتوے صادر کیے جا رہے ہیں۔ بعض اوقات ایک دن میں جاری کردہ فتوو¿ں کی تعداد 2400 تک جا پہنچتی ہے ۔ ڈاکٹر شوقی علام نے کہا کہ دہشت گردانہ نظر یات کینسر کے جراثیم کی طرح معاشروں کے لیے خطرناک ہیں۔ ان کا مقا بلہ کرنے کے لیے پوری قوم کو تیار رہنا چا ہیے۔ ان گمراہ نظریات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ شہری اپنے دینی مسائل کے حل کے لیے دار الافتاءسے رجوع کریں۔ اس طرح دہشت گردانہ افکار کو کم سے کم ترویج ملے جس کے نتیجے میں وہ خود ہی دم تو ڑ دیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور بندوق کے ساتھ قلم اور ذہن کو استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔ایک سوال کے جواب میں مصر کے مفتی اعظم نے کہا کہ مصر میں اخوان المسلمو ن کے اقتدار کے اختتام کے بعد ملک میں لادینیت میں اضا فہ ہوا ہے۔ الحاد اور لادینیت کی طرف مائل نوجوانوں کو ’اسلا م ہی تمام مسائل کا حل‘ کا نعرہ سنایا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ اخوان المسلمو ن اپنے فلسفے میں ناکام ہوئی۔ لادینیت کی طرف میلان رکھنے والے نوجوانوں نے یہ سمجھا کہ اسلام ناکام ہوگیا۔انہوں نے قطر ی عالم دین یوسف القرضاوی کے جاری کر دہ فتاویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ القر ضاوی جیسے لوگوں کے فتوے نوجوانوں کے ذہنوں میں تشدد کا رس گھول رہے ہیں۔ ڈاکٹر شوقی علا م نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مصر ی دارالا فتا ءکو فالو کرنے والوں کی تعداد تیز ی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک گھنٹے میں 35 ہزار فالورز کا اضافہ ہوا ہے۔