21اکتوبرآزاد ہند فوج کا یوم تاسیس جوش وخروش سے منایا گیا

نئی دہلی21اکتوبر (پریس ریلیز) آزاد ہندفوج کے یوم تاسیس کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آج ہی کے دن کیلئے نیتا جی سبھاش چند بوس نے کچھ نعرے لگائے تھے جن میں سے خصو صی طور پر ہیں، ہمارا وطن آزادی کی تلاش میں ہے. مجھے خون دو، میں تمہیں آزادی دونگا. یہ آزادی کی دیوی کی مانگ ہے نےتاجی سبھاش چندر بوس نے مزید کہا تھا یہ ایک جمہوریت کی زندگی ہے.آپ لوگوں کو لوٹ جانا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انجمن فرزندان ہند کے سرپرست اور بانی و پیغام مادر وطن کے چیف ایڈیٹر جناب گریش نے آج آزاد ہند فوج کے قیام کے دن ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے ۔ جناب گریش جویال نے آزاد ہند فوج پر روشنی ڈالتے ہو ئے کہا کہ 21 اکتوبر 1943 کے سبھاش بوس نے آزاد ہند فوج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے آزادی بھارت کی عارضی حکومت بنائی جسے جرمنی، جاپان، فلپائن، کوریا، چین، اٹلی، مانچیو اور آئرلینڈ نے منظوری دے دی. جاپان نے آمنمارک اور نیکوبار جزیرے کو اس عارضی حکومت کو دیا. سبحش جزیرے گئے اور انہیں بحال کیا. انڈمان کا نیا نام شہید جزیرہ اور نکا سوراج جزائر رکھا گیا. 30 دسمبر 1943 کو ان جزائر پر آزادی بھارت کا پرچم بھی لہرا دیا گیا. 4 فروری 1944 کو آزاد ہند فوج نے انگریزوں پر دوبارہ شدید حملہ کیا اور ہوہما، پلےل وغیرہ کچھ بھارتی علاقے کو انگریزوں سے آزاد کرا لیا.دسمبر 1941ءمیں تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی اور اب اگلہ قدم عام بھارتی شہریوں اور نوجوانوں کو بھی اس قومی فوج میں شامل کرنے کی دعوت کو عام کرنا تھا۔ اس سلسلے میں آزاد ہند ریڈیو پر تشہیری بنیادوں پر نوجوانوں کو آزادی کے لئے لڑ نے کی دعوت دینے کیلئے آزاد ہند فوج کا حصہ بننے کی ترغیب دی گئی۔ برلن میں مقیم متعدد بھارتی نوجوانوں نے ریڈ یو پہ نشر پروپیگنڈے کے زیر اثر سے فوج میں شمولیت کی۔ 25دسمبر 1941ءکو آزاد ہند کے مرکز میں ایک تقریب رکھی گئی کہ جس کا مقصد پہلے 15لوگوں پہ مشتمل گروہ کو آزاد ہند فوج کے ہیڈ کوارٹر یعنی فرانکن برگ (Frankenburg) باقاعدہ فوجی ٹریننگ کیلئے روناہ کرنے کی خوشی میں یکجا ہونا تھا۔ تقریب انتہائی باوقار و سادگی سے منائی گئی۔ نیتاجی نے نوجوانوں کو دعائیوں و پرجوش کلمات سے الوداع کرکے کہا کہ یہ تحریک آزادی ہندوستان کی کل تاریخ کا اپنی نوعیت میں پہلا واقع ہے اور مجھ سمیت پوری قوم کو اس سے کافی امیدیں ہیں۔اس واقعہ کے بعد آزاد ہند فوج میں بھرتیوں کا ایک سلسلہ شروع ہو ا اور قومی فوج میں بھرتی کے سلسلے کو پھر کبھی روکا نہ گیا۔ اک دفعہ اگر کوئی فوجی خاص مدت کی ٹریننگ مکمل کرتا تو اسے اضافی ذمہ داریاں سونپنے آہنہ برگ کیمپ بھیجا جاتا، جہاں وہ جنگی حکمت عملی کے متعلق چیزوں و علوم پر ماہرات حاصل کرتا۔ دوران ٹریننگ اس بات پر خاص زور دیا جاتا کہ فوجیوں میں اس بات کا بھی خاص دھیان دیا جاتا کہ بھرتی ہوئے زیادہ سے زیادہ فوجیوں کو (Tactical Operation) یعنی فوجی حکمت عملی کے تحت ہی جنگ کرنے کو ممکن بنانے کیلئے تمام جد ید آلات سے واقف کرایا جائے۔ انہیں وائر لیس، عمارتوں کے بنانے و گرانے والے آلات کے ساتھ ساتھ مختلف سواریوں وک چلائے جانے، پیراشوٹ اور پہاڑوں و ڈھلانوں میں چلنے و انہیں بعمہ سامان سر کرنے جیسی مختلف نصاب کے ذریعے باقاعدہ تیار کیا گیا۔چار ہی مہینوں میں ٹریننگ لینے والے فوجیوں کی تعداد 3سو سے تجاوز کرگئی اور کچھ ہی مہینوں میں یہ 6سو سے بھی بڑھ گئی۔ دسمبر 1942ءوہ مہینہ تھا کہ جب آزاد ہند فوج کی تعداد 4بٹالین کو پہنچ گئی۔ 1943ءکی ابتداءمیں کوئی 2000تربیت یافتہ فوجی آزادی کی جنگ لڑنے کیلئے مکمل طور سے تیار تھے مگر سبھاش کا اس جنگ کی افتتاح کے لئے اپنا طے کردہ تخمینہ کم از کم 3500فوجیوں کا تھا، جس کے لئے وہ روز و شب لوگوں کو آزاد ہند فوج میں بھرتی کے لئے لوگوں کو آمادہ کرنے کی اپنی مہم میں مصروف رہے، مگر اس قدر سرگرم رہنے کے باوجود بھی وہ اپنے محتاط و راز داری کے سیاسی رویے سے اک ذرا کنارہ نہ ہوئے۔ اس دورانیے میں وہ جرمنی بھر میں سرگرم رہنے کے باوجود اپنی موجودگی کو خفیہ رکھے ہوئے تھے۔ جرمن حکومت نے بھی ان کی جرمنی میں موجودگی کو قبول نہیں کیا اور وہ عام محفلوں و ظاہری طورپر اپنی اطالوی شناخت سگنور اور لانڈو مززوٹا “Signor Orlando Mazzota” یا سفیر مززوٹا “Excellency Mazzota” کے نام سے ہی جانے و پہچانے جاتے۔