اب شمالی کوریا سے ثابت قدمی سے نمٹا جائے گا: آبے

ٹوکیو23اکتوبر(آئی این ایس انڈیا ) جاپان کے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حا صل کرنے کے بعد وزیر اعظم آبے نے کہا ہے کہ اب وہ شمالی کوریا سے ثابت قدمی سے نمٹ سکیں گے۔ اتوار کے دن منعقد ہوئے اس الیکشن کے ایگزٹ پولز کے مطابق آبے کو قطعی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے جاپانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ بائیس اکتوبر بروز اتوار جاپان کے پارلیمانی الیکشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق حکمران لبرل ڈیموکر یٹک پارٹی( ایل ڈی پی) کو واضح برتری حاصل ہو گئی ہے۔توقع ہے کہ آبے کی پارٹی 465 نشستوں والی پارلیمان میں 311 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر لے گی۔ اگر یہ ایگزٹ پولز درست ثابت ہوئے تو آبے ملک کے طویل تر ین رہنما بننے کا اعزاز بھی حاصل کر لیں گے۔ گز شتہ پارلیمانی انتخابات کے مقابلے میں اس الیکشن میں آبے کا سیاسی اتحاد پچیس زیادہ نشستو ں پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ شینزو آبے نے گزشتہ ماہ ہی قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا تاکہ وہ بڑے پیمانے پر عوامی مینڈینٹ حاصل کر سکیں۔ علاقائی سطح پر شمالی کوریا کی ’اشتعال انگیزی‘ کے تناظر میں آبے اپنی سیاسی طاقت کو زیادہ فعال بنانا چاہتے تھے تاکہ وہ اس حوالے سے زیادہ مو¿ثر طریقے سے کو ئی پالیسی وضع کر سکیں۔اتوار کو منعقد ہوئے اس الیکشن کے حتمی سرکاری نتائج پیر کے دن متوقع ہیں۔ کئی جائزوں کے مطابق ایسا امکان بھی ہے کہ آبے ’سپر اکثریت‘ حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔ان انتخابات کی بارہ روزہ مہم کے دوران شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام مرکزی توجہ کا حامل رہا تھا۔ آبے نے اپنی انتخابی مہم میں بھی وعدہ کیا تھا کہ اگر انہیں قطعی اکثریت حاصل ہوئی تو وہ شمالی کوریا کے معاملے پر زیادہ سخت مو¿قف اختیار کریں گے۔اس کامیا بی پر آ بے نے کہا کہ اب انہیں سیاسی مینڈیٹ حاصل ہو گیا ہے اور وہ شمالی کوریا سے زیادہ ثابت قدمی سے نمٹ سکیں گے۔ مبینہ طور پر دو تہائی اکثریت حاصل کرنے بعد تریسٹھ سالہ آبے نے ٹوکیو میں اپنے حامیوں سے کہا، ”اس مقصد کی خاطر انہیں زیادہ طاقت اور سفارتکاری کی ضرور ت تھی۔“ سپر اکثریت ملنے کی صورت میں شینزو آبے امریکہ کی طرف سے بنائے جانے والے ملکی آ ئین کے آرٹیکل نائن میں ترمیم کے قابل بھی ہو جائیں گے، جس کے تحت جاپان کی فوج پر پابند یاں عائد ہیں۔آبے کا موقف ہے کہ مو جود ہ امن پسند آئین کسی آزاد قوم کے شایانِ شان نہیں ہے کیونکہ یہ 1946ءکے بعد قابض طا قت امریکہ کی جانب سے جاپان پر مسلط کیا گیا تھا۔ دوسری طرف ناقدین کے خیال میں اس ترمیم کے بعد زیادہ امکان یہ ہے کہ جاپان مزید ایک جمہوری اور آزاد ملک نہیں رہے گا۔