24 سالوں سے جیل میں مقید ملزمین کی پیرول پر رہائی کی عر حتمی سماعت متوقع

ممبئی12اکتوبر(پریس ریلیز)گذشتہ ۴۲ سالوں سے جیل کی سعوبتیں جھیلنے والے ایک شخص کی پیرول پر رہائی کے لیئے جمعیة علماءکے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل عرضداشت پر کل حتمی سما عت ممکن ہے نیز اس سے قبل کی سماعتوں پر عدالت عظمی نے پیرول پر سزاءیافتہ ملزمین کی ر ہائی کے لیئے مرکزی حکومت کورہنمایانہ اصول مرتب کرنے کا حکم دیا تھا ۔ ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ گذشتہ۴۲ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے اشفاق عبدالعزیز کی پیرول پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر گذشتہ دنوں سماعت عمل میں آئی تھی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے دو رکنی بینچ کے جسٹس اے کے سیکر ی اور جسٹس اشوک بھوشن کو بتایا تھا کہ ٹاڈا قانون میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہوا ہیکہ ٹاڈا قانون کے تحت سزا پانے والے مجرمین کو پیرول کی سہولت سے محروم رکھا جائے گا بلکہ ہندوستانی آئین کے مطابق ہر مجرم کو پیرول کی سہولت دیئے جانے کی وکالت کی گئی ہے چاہئے اس کا جرم کتنا ہی سنگین ہو ۔حالانکہ عدالت عظمی نے جیل انتظامیہ کی گمراہ کن رپورٹ کی بنیاد پر ملزم کی پیرول پر رہائی کی درخواست کویہ کہتے ہوئے خارج کردیا تھا کہ ملزم گذشتہ ۲۱ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور اگر سے فی الحال پیرول پر رہا کیا گیا تو اس کی جان کو خطرہ ہے حالانکہ ملزم گذشتہ۴۲ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اوراس کی جان کو کوئی خطر ہ نہیں ہے لیکن عدالت نے اپنے حکم نامہ میں یہ واضح کردیا تھا کہ ان تمام لوگوں کو پیرول ملنا چاہئے جو جیلوں میں مقید ہیں اور جیلوں میں ان کا رویہ مثبت ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سینئر وکلاءکے صلاح و مشورہ سے ہم نے سپریم کورٹ کی جانب سے کی گئی غلطی کو درست کرانے کے لیئے عدالت سے دوبارہ رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ۴۲ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید شخص کو انصاف حاصل ہوسکے اور پیرول پر رہائی کے اس کے حق کو اسے دلایا جاسکے۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں اس سے قبل بھی جمعیة علماءنے اڑیسہ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج رتنا کر داس کی خدمت حاصل کی تھی اور کل کی ہونے والی متوقع سماعت پر وہ ملزم کی پیرول پر رہائی کے لیئے عدالت عظمی میں اپنے دلائل پیش کریں گے نیز عدالت میں جسٹس رتنا کر داس کی مدد کے لئے ایڈوکیٹ ارشاد حنیف ، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود رہیں گے۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ اس معاملے میں عمر قید کی سزا پانے وا لے ڈاکٹر جلیس انصاری، ڈاکٹر حبیب احمد خان جمال علوی، محمد اشفاق خان، فضل الرحمن صوفی، محمد شمش الدین، محمد عظیم الدین، محمد امین ، محمد اعجاز اکبر، ابر رحمت انصاری نے صدر جمعیة علماءہند مولانا سید ارشد مدنی کو متعدد خطوط ارسال کرکے ان سے درخوا ست کی تھی کہ وہ ان کی پیرول پر رہائی کے لیئے کوشش کریں جس کے بعد پہلے جئے پور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا اور پھر اب عدا لت عظمی میں دوبارہ عرضداشت داخل کی گئی جس پر کل سماعت متوقع ہے ۔گلزار اعظمی نے کہاکہ اگر اشفاق عبدالعزیز کی پیرول پر رہائی کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو دیگر اسیران کو بھی فائدہ پہنچے گا اور ان کی بھی پیرول پر رہائی ممکن ہو پائے گی۔واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جا سکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے ۔