نیتن یاہو نے ’گریٹر یروشلم ‘کے قانون پر رائے شماری ملتوی کر دی

مقبوضہ یروشلم 29اکتوبر(آئی این ایس انڈیا)ایک اسرائیلی ذمے دار کے اعلا ن کے مطابق وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ا±س قانونی بِل پر رائے شماری کو ملتوی کر دیا ہے جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنار ے میں یہودی بستیوں کے بلاکس کو مقبوضہ بیت المقدس کی بلدیہ میں شامل کیا جانا ہے۔فلسطینیوں کی جانب سے اس قانونی بل کے منصوبے کی شدت سے مخا لفت کی جا رہی ہے کیوں کہ اس میں ان کی مقبوضہ اراضی پر قائم کی گئی یہودی بستیوں کو عملی طور پر ضم کر دیا گیا ہے۔اسرائیلی کابینہ کو اتوار کے روز ’گریٹر یروشلم‘کے قانون پر رائے شماری کرنا تھی تا کہ اسے جلد از جلد منظوری کے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔مذکورہ اسرائیلی ذمے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ قانونی بل کو ’سفارتی پس منظر‘ کی ضرورت ہے تاہم اس اصطلا ح کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ مذکورہ قانون کے لیے ’سفارتی پس منظر‘کی اصطلاح اس جانب عندیہ ہے کہ نیتن یاہو اس بات کی خوا ہش رکھتے ہیں کہ وہ اس منصوبے کو پہلے وہائٹ ہاو¿س کے سا تھ زیر بحث لائیں جو اسرائیل اور فلسطینیو ں کے بیچ امن کے عمل کو پھر سے زندہ کر نے کے لیے کوشاں ہے ۔یہ قانونی بِل بیت المقد س میں موجودہ قابض اسرائیلی بلدیہ کے اختیارات کو وسیع کر دے گا اور بیت المقد س کے جنوب اور مشرق میں واقع یہودی بستیوں کا بلاک اسی بلدیہ کے تحت آجائیں گے جو پچاس برسوں سے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہیں ۔اسرائیلی حکومتی ذ مے داران نے رواں برس یہودی بستیوں کی آبادکاری میں اضا فے کا عزم کر رکھا ہے۔ ذمے داران کے مطابق 2017 کے دوران مجموعی طور پر 12 ہزار رہائشی یونٹوں کی منظوری عمل میں آ ئے گی جو 2016 کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہیں ۔عالمی برادری اسرائیلی بستیوں کو غیر قا نو نی شمار کرتی ہے اور اسے امن کے عمل میں اولین رکاوٹ قرار دیتی ہے۔ عالمی برادر ی کے نزدیک تنازع کے حل کے لیے بنیادی نکتہ دو ریاستوں کا قیام ہے۔