اسرائیلی ٹینکوں کی وادی گولان میں گولہ باری

مقبوضہ بیت المقدس 19نومبر(پی ایس آئی) اسرائیلی فوج کی جانب سے شام کے اندر وادی گولان میں ٹینکوں سے انتباہی گولہ باری کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ گولہ باری سرحد کی دوسری جانب ایک عمارت کی تعمیر روکنے کے لیے کی گئی۔خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ہفتے کو شادی کے واد ی گولان میں اسرائیلی ٹینکوں سے داغے گئے متعدد گولے گرے ہیں تاہم ان کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سرحد کی دوسری جانب شامی فوج سنہ 1974ءکے معاہدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے ایک عمارت کی تعمیر کررہی تھی اور اس نے اس غرض سے وہاں پر بھاری مشینیری بھی پہنچا دی تھی ۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت اس علا قے میں کسی فوجی گاڑی کا داخلہ، اسلحہ لانے اور بھاری مشینیری لانے پر پر پابندی عاید ہے مگر شامی فوج نے وہاں پر نہ صرف بھاری مشینری پہنچائی بلکہ فوجی گاڑیو ں کی آمد ورفت بھی جاری ہے۔ تر جما ن نے بتایا کہ اسرائیلی فو ج نے سرحد پر متعین اقوام متحددہ کی امن فوج کو بھی اس حوالے سے شکایت کی ہے۔ اس کے علا وہ سرحد پار جاری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے انتباہی گولہ باری کی گئی۔ گولے ٹٰینک سے داغے گئے ۔میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ شا م اور اسرائیل کی سرحد پر شامی فوج کے زیر انتظام علا قے خضر الدرزیہ میں پیش آیا۔ اسی علاقے میں دو ہفتے قبل ’ھیئہ تحریر شام‘ [سابقہ النصرہ محاذ] نے بھی شا می فوج کی تنصیبات پر گولہ باری کی تھی۔حضر کے مقا م پر ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری کاری کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔یہ گولہ باری ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب حال ہی میں اسرائیلی وزیرا عظم بنجمن نیتن یاھو نے دھمکی دی تھی اگران ملک کو شام کی طرف سے خطرہ لاحق ہوا تو وہ اپنی فوج شام داخل کر نے سے گریز نہیں کریں گے ۔ خیال رہے کہ سنہ 1967ءکی چھ روزہ عرب۔
اسرائیل جنگ کے دوران صہیونی ریاست نے وادی گولان کے 1200 مربع کلو میٹر پر قبضہ کرلیا تھا۔ سنہ 1981ءمیں اسرائیل نے اسے ریاست کا حصہ بنانے کا اعلان کیا مگر عالمی برادری اسے ایک متنازع علاقہ قرار دیتی ہے۔