امریکی یہودی نیتن یاہو اور نائب وزیر خارجہ میں تنازع کا باعث

دبئی،24نومبر (آئی این ایس انڈیا ) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنی حکومت میں شامل نائب وزیرخارجہ زیپی حو توفلی کے ایک بیان کو شرمناک قرار دیتے ہو ئے اس پر کڑی تنقید کی ہے۔ اس بیان میں مسز فلی نے امریکی یہودیوں کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے ان پر الزام عاید کیا کہ وہ اسرا ئیل کو درپیش خطرات سے بے خبر اور بے پرو اہ ہیں۔مسز زیپی حوٹوفلی نے امریکی یہودیو ں اور اسرائیل کے درمیان پا ئے جانے وا لے خلاءپر کھل کر بات کی۔حکمرا ں جماعت لیکوڈ کی کسی خاتون رکن اور رہ نما کا اس بے باکی کے ساتھ بات کرنا حیران کن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچپن میں ہم اسکول کی کتابوں میں پڑھا کرتے تھے کہ قومی یہودی وطن کے بغیر کوئی بھی یہودی کیسے رہ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں یہودی رہتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو اپنے ملک (اسرائیل) کے دفاع کے لیے لڑائی میں نہیں بھیجتے۔ایک سوال کے جواب میں حوٹوفلی نے کہا کہ امر یکی یہودی امریکا میں فوج میں بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔ وہ امریکی میرینز میں بھرتی ہوتے ہیں۔ افغانستان اور عراق کے محاذوں پر بھی لڑتے ہیں۔مگر وہ بے خوف اور پرا من زندگی گذار رہے ہیں۔ انہیں اسرا ئیل میں رہنے والے یہودیوں کو فلسطینیوں کے را کٹ حملوں کے خوف کا کوئی احساس اور شعور نہیں ۔ دوسری جانب وزیراعظم نیتن یاھو نے اپنی نائب وزیر خارجہ کے بیان کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل میں وزارت خارجہ کا عہدہ بھی وزیراعظم یاھو ہی کے پاس ہے۔ اس لیے زیپی حوٹوفلی براہ راست ان کی نائب بھی ہیں۔ایک بیان میں نیتن یاھو نے کہا کہ موجودہ حالات اس طرح کی باتیں کر نے کے لیے مناسب نہیں۔ حوٹوفلی کا موقف اسرا ئیل کی سرکاری پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا۔عبرانی اخبار ہارٹز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکا میں کلیدی عہدوں پر یہودی تعینات ہیں۔ امریکی بری فوج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ لی گولڈ فائن یہودی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اور یہودی امریکہ میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں۔امریکہ میں مقیم یہودیوں کی تعداد دو لاکھ سے زاید ہے۔ یہودی نوجوانوں کی خاطر خواہ تعداد فوج میں بھی خدمات انجام دیتی ہے۔