ایران نے فرانس کی ’متوازن‘ پوزیشن کو غلط سمجھا ہے: ماکروں

گوٹن برگ،۸۱نومبر(پی ایس آئی) فرانسیسی صدرر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ ایرا ن نے خطے کے حوالے سے فرانس کی ”متوازن“ پوزیشن کو غلط سمجھا ہے۔ ماکروں نے یہ بات سعودی عرب، ایران اور لبنان کے حوالے سے فرانس کے حالیہ سفارتی اقدا ما ت کے حوالے سے کہی ہے۔سویڈن کے شہر گوٹن برگ میں گفتگو کرتے ہوئے ماکروں کا کہنا تھا کہ فرانس کی پا لیسی شیعہ اور سنیوں میں سے کسی کی سائیڈ نہ لینا ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تہران کو چاہیے کہ وہ اس خطے میں جارحانہ رویے میں کمی لانی چاہیے۔خبروں کے مطابق گوٹن برگ میں گفتگو کرتے ہوئے ماکرو ں کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چا ہئے ہیں ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کے تناظر میں اپنی اسٹر یٹیجی کو واضح کرے۔ فرا نسیسی صدر کے مطابق وہ سعد الحریری کو ہفتہ 18 نومبر کو پیرس میں بطور لبنانی وزیر اعظم خوش آمدید کہیں گے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ حریری آئندہ دنوں یا ہفتوں کے دوران واپس بیروت لوٹ جائیں گے۔ قبل ازیں آج جمعہ 17 نومبر کو ایرا ن نے کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ سے متعلق فرانسیسی پا لیسی جانبدارانہ ہے اور یہ علاقائی تنازعے کو ہوا دے رہی ہے۔ ایرانی حکومت کا یہ بیان فرانسیسی وزیر خارجہ ڑاں ایو لیدریاں کے ا±س بیان کے نتیجے میں سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران خطے میں بالادستی قائم کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔تہران میں ایرانی وزار ت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی پا لیسی سے ممکنہ بحران بھی اب حقیقت میں ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کا بیان سعودی عر ب کے دورے کے دوران سامنے آیا تھا۔ لیدریا ں سعودی عرب میں قیام کے دوران لبنانی بحر ان کو حل کرنے کی کوشش میں تھے۔ ا±دھر ریاض میں موجود سابق لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری آج جمعے کے دن فرانس روانہ ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب میں موجود الحریری نے چار نومبر کو اچانک استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد ایسی خبر یں بھی عام ہوئیں کہ ریاض حکومت نے انہیں قید کر لیا ہے۔ وزرا ت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہوتے ہوئے حریری نے الزام عائد کیا تھا کہ ایرا ن اور لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ لبنان کو عدم استحکا م کا شکار بنانے کی کوشش میں ہیں۔ اس پیشرفت سے علاقائی سطح پر ایک نئی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ پیرس کی کوشش ہے کہ لبنان میں امن قائم رہے، اسی لیے انہیں فرانس آنے کی دعوت دی گئی تھی۔