تین بائک سوار نوجوان پل سے جاگرے ندی میں

سہرسہ ، 9 نومبر ( نمائندہ )جب کوئی گھر سے نکلتا ہے تو اس کے لئے ایک بہت بڑی بات ہوتی ہے کہ صحیح سلامت گھر واپس آجائے ۔پرسب کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا ہے۔ ایسا ہی معاملہ دیر شام سہسر سہ میں رو نما ہوا۔ سہرسہ مانسی ریل سیکشن کے فنگوہالٹ کے نزدیک جمعرات کی شام ریٹائرڈ ریل پل نمبر 47 پر سے ایک موٹر سائیکل کوسی ندی میں گر گئی۔ جس میں موٹر سائیکل پرسوار دو نوجوان اور ایک بچہ پانی میں ڈوب گیا ۔حالانکہ تھوڑی دیر میں بچہ کو مقامی لوگوں کے ذریعہ نکا ل لیا گیا۔ لیکن دونوں نوجوانوں کا پتہ نہیں چل پایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈوبنے والے گلریا باشندہ محمد اسلام الدین کا بیٹا توفیق اور داماد رام پور گوگری باشندہ شمشاد ہیں۔ وہیں ندی سے موت کو مات دے کر نکلنے والا محمد اسلام کا ناتی ہے۔ جو سملی بختیار میں پڑھائی کرتا ہے۔ اسی بچے کو سملی بختیار پور لے جانے کے دوران فنگو ہالٹ کے پاس یہ بڑا واقعہ پیش آیا۔ ادھر واقعہ کے گھنٹوں بعد تاخیر سے مانسی پولس جائے وقوع پر پہنچی لیکن رات ہوجانے کی وجہ کر لاش کی تلاش نہیں ہوپائی۔ آخر کن حالات میں لوگوں کو ان پل پر سے گزر نا پڑتا ہے۔ خاص طور سے اگر کہا جائے تو سڑک کی کمی میں ہوئی موت ۔بدلا کوپڑیا سالوں سے سڑک تعمیر کی بات ہوتی رہی ہے۔ لیکن سڑک تعمیر ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ واضح ہوکہ سال 2013 میں 19 اگست کو ”ماں کنتیانی “ واقع پوجا ارچنا کرنے جارہے جس میں 28 عقیدت مندوں کی موت سہرسہ پٹنہ راجا رانی سپرفاسٹ ٹرین سے کٹ کر ہوگئی۔ واقعہ کے بعد بھی لیڈر و ریل انتظامیہ نے سڑک سمیت دھمارا اسٹیشن کی ترقی کا اعلان کیا ۔لیکن آج تک مندر تک پختہ سڑک نہ ہی نئے پلیٹ فارم کی تعمیر کا کام پورا ہوپا یا ہے۔ جس وجہ سے لوگ آج بھی پٹری کے پھتروں پر گرتے ہوئے اور ریل کے ریٹائرڈ پل کو جیسے تیسے پار کر سہرسہ اور کھگڑیا آمدو رفت کرتے ہیں ۔یا یوں کہے کہ مجبوری میں کھگڑیا سہرسہ کے لوگوں کو گزرنا پڑتا ہے۔ ادھر سرکار بنتی ہے تو لوگوں کو لگتا ہے کہ شاید اس بار پورا ہوجائے گا ۔ پر یہاں نہ کوئی ایم پی دھیان دیتا اور نہ ہی ریاستی سرکار ایسے میں لوگ کیا کریں۔ کسی طرح لوگ زندگی بسر کرنے کے لئے مجبور ہیں۔