تین طلاق کے خلاف مجوزہ بل شریعت میں مداخلت

نئی دہلی 28نومبر(پریس ریلیز) آل انڈیا مہیلا امپاور منٹ پارٹی کی صدر انسانی حقو ق کارکن ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے مرکزی حکومت کے تین طلاق کو ختم کرنے کے لئے مجوزہ بل پیش کرنے کو شریعت میں مداخلت مانتے ہوئے کہا کہ اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی۔ محترمہ ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ ایک مجلس میں تین طلاق غلط ہے اور اسلام میں اس کو منع کیا گیا ہے لیکن اسلام نے تین طلاق کا جو پاکیزہ طریقہ بتایا ہے اسے ختم نہیں کیا جا سکتا اور یہ شریعت میں صریحا مداخلت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بعض صورت میں طلاق رحمت ہوتی ہے، بہت سی خواتین ظالم مردوں سے چھٹکارا پانا چاہتی ہیں یا کچھ مرد بیوی کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے اس مسئلے کے حل کے لئے اسلام میں طلاق کا نظام نافذ کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ طلاق کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے عورتوں کو جلا نے، قتل کر نے اور اذیت دینے کے واقعات بارہا مشاہدے میں آتے رہتے ہیں۔ اسلام نے مرد اور خواتین کو اس سے چھٹکارہ دلانے کے لئے طلاق کا عمل رائج کیا ہے۔ ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ حکومت ہند کا تین طلاق کو ختم کرنے پر مجوزہ بل پیش کر نے کا قدم نہ صرف شریعت کےخلاف ہے جس میں تمام مذہبی اور شہریوں کو اپنے اپنے مذہب اور روا یت پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق ختم کرنا اور یکساں سول کوڈ لانا ہندستان میں ممکن نہیں ہے۔ ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کے خلاف ان کی پارٹی سڑکوں پر اترے گی اور ہر سطح پر احتجاج کرے گی۔ محترمہ ڈاکٹر نوہرہ شیخ جو ہیرا گروپ کی بانی اور چیف ایگزیکیٹیو افسر بھی ہیں ، نے کہا کہ تین طلاق کا خاتمہ خواتین کے ساتھ بھی نا انصافی ہوگی اور کسی بھی سطح پر خواتین کے ساتھ نا انصافی ہووہ اس بات کو ہر گز تسلیم نہیں کریں گے اور ایسے امور کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے طلاق کے وسیع استعمال کو غلط قرار د یتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں طلاق کی شرح انتہائی کم ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے سرو ے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 95فیصد اپنی بیوی سے محبت کرتے ہیں اور ان کی تکلیف کو برداشت نہیں کر سکتے۔ کچھ ہی مرد ہوتے ہیں جو اپنی بیویوں کی پرواہ نہیں کرتے ۔ ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ بعض مرتبہ مرد بیوی سے پیار تو کرتا ہے لیکن کبھی غصہ کی حالت میں طلاق د ے دیتا ہے ایسی صورت میں علماءکرام کو سر جوڑ کر بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔ ساتھ ہی انہو ں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو ایسے مردوں کو چھوڑ دینا چاہئے جو ان کی پرواہ نہ کر ے اور نہ ان کا خیا ل اور ان کی قدر کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ صرف طلاق کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ بھی ہے کہ طلا ق کے بعد خواتین کا کیا ہوگا۔ وہ کیسے اور کس کے سہارے اپنی زندگی گزریں گی اور بعض مرتبہ وہ کا موں میں پھنس جاتی ہیں جس سے مسلم معاشرہ بد نام ہوتا ہے۔ اس کے لئے حکومت کو باز آباد کا ری فنڈ اور ہمارے علماءکرام کو اس پر بھی غور وخو ض کرنا چاہئے اور ایسا نظام تیار کرنا چاہئے جس سے اس طرح کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔ رابطہ شخص : محمد عاقل صد ردہلی پردیش 8130687889