صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے مقدمے میں ڈرامائی موڑ

واشنگٹن یکم نومبر(آئی این ایس انڈیا)صدر ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان ممکنہ گٹھ جوڑ کے بارے میں خصوصی مشیر کی تحقیقات نے پیر کے روز اس وقت ایک ڈرامائی موڑ اختیار کیا جب ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دو سابقہ عہدے داروں پال مینافرٹ اور رک گیٹس پر فرد جرم عائد کی گئی۔ خصوصی مشیر رابرٹ ملر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ٹرمپ کی مہم کے ایک سابق مشیر جارج پاپا ڈپولس نے روس کے حوالے سے ایف بی آئی کی تفتیش کے دوران جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا ہے۔ٹرمپ کی صدارتی مہم کے سابق چیئرمین پال مینافرٹ نے پیر کے روز واشنگٹن میں ایف بی آئی کے ایک دفتر میں رپورٹ کیا اور بعد میں وفاقی عدالت میں ایک اپیل دائر کی کہ وہ مجرم نہیں ہیں جیسا کہ ان کے ساتھی رک گیٹس نے کیا تھا۔ ان دونوں کو سازش، غلط بیانی اور یوکرین کی جانب سے لابنگ کی کوششوں کے سلسلے میں منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے۔خصوصی مشیر رابرٹ ملر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ایک سابق مشیر جارج پاپا ڈوپلس نے ایک ہفتہ قبل یہ اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کی انتخابی حریف ہلری کلنٹن کو نقصان پہنچا نے والی روس سے منسلک رابطوں سے متعلق معلومات کے بارے میں ایف بی آئی کے عہدے داروں سے جھوٹ بولا تھا۔وہائٹ ہاو¿س کی ترجمان سارہ حکا بی سینڈرز نے پاپاڈوپلس کو ٹرمپ کی انتخابی مہم کا ایک انتہائی ادنی ٰ کارکن قرار یتے ہوئے کہا کہ وہ ایک محددو نوعیت کا رضاکارانہ عہدہ تھا۔اور اس حوالے سے انتخابی مہم کی جانب سے کسی سرکاری حیثیت میں کبھی کوئی سر گرمی نہیں کی گئی۔صدر ٹرمپ نے اس خبر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئیٹر پر یہ دعویٰ کیا کہ کوئی گٹھ جوڑ نہیں تھا۔ بعد میں مینا فرٹ کے وکیل کیون ڈاو¿ننگ نے عدالت سے باہر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ثبوت موجود نہیں ہے کہ مسٹر مینا فرٹ یا ٹرمپ کی انتخابی مہم نے روسی حکومت کے ساتھ کوئی ساز باز کی تھی۔پال مینا فرٹ نے گذشتہ سال کے ری پبلیکن کنونشن کے دوران ٹرمپ کی انتخابی مہم کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔انہیں گذشتہ سال اگست میں صدارتی مہم سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ مئی میں جب سے مسٹر ملر کو ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان گٹھ جوڑ کے الزامات کی چھان بین کے لیے خصوصی مشیر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، پیر کے روز کی فرد جرم ان کی جانب سے جرائم کے خلاف اٹھائے جانے والے پہلے بڑے اقدامات ہیں۔ ایک قانونی ماہر گریٹا وین سسٹرین کہتی ہیں کہ پاپا ڈوپلس کا اقبال جرم ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کا تعلق ٹرمپ کی انتخابی مہم سے ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ آیا وہ مقدمہ فوجداری ہے یا فوجداری نہیں ہے۔ لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہم انتخابی مہم سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کو روس کے مسئلے سے منسلک کرنے والی ایک باضابطہ قسم کی کارروائی دیکھ رہے ہیں۔اب جب کہ ملر کی تفتیش ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، وین سسٹرین کہتی ہیں کہ، ٹرمپ کے وہائٹ ہاو¿س کو اب ایک بہت بڑے سیاسی مسئلے کا سامنا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور ہم نہیں جانتے کہ یہ حالات کو کس نہج پر لے کر جائے گا۔ پانچ اکتوبر کو پاپا ڈوپلس کی جانب سے یہ اعتراف ایک ایسا آخری اعتراف ہو سکتا ہے جسے ہم نے کبھی دیکھا ہوگا، یا یہ آنے والے بہت سے چھپے ہوئے واقعات کی ایک جھلک ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ملر کو صدر ٹرمپ کی جانب سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کی بر طرفی کے فیصلے کے بعد خصوصی مشیر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔