علامہ اقبال کا کلام ‘ نئی نسل کے لئے علمی وانقلابی پیغام

حیدرآباد:10نومبر(پریس ریلیز ) اقبال کی شاعری تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ انسان میں تبدیلی لانے کا ذریعہ ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ انسان اپنے آپ کو بدلے اور دین واسلام سے جڑ جائے ۔ جگن ناتھ آزاد نے پوری زندگی اقبال کے مطالعہ کے لئے لگادی۔ وہ اقبال کے حوالے سے پہچانے جانے پرناز کرتے تھے۔ انہوں نے کہاتھا کہ اگر دوتین اور زندگیاں بھی مجھے ملتی تومیں اقبال کے مطا لعہ پرلگادیتا۔انہوں نے کہاکہ اقبال کوکسی سرحد میں قید نہیں کیاجاسکتا وہ آفاقی شاعرتھے۔ امام خمینی نے کہا تھا کہ ان کا انقلاب اقبال کی وجہ سے ہے۔ ایران کے موجودہ مذہبی رہنما نے علامہ اقبا ل پرپی ایچ ڈی کی ہے۔تاجکستان میں علامہ کودوسرا قومی شاعر ما ناجاتاہے۔ جرمنی ‘فن لینڈ اوردیگر یوروپ کی سوسے زائد یونیورسٹیوں میں علامہ اقبال کوپڑھایاجاتا ہے۔ چارہزار کتابیں اور لاکھ مقالے اب تک اس عظیم شاعر پرلکھے جاچکے ہیں۔ ان خیالات کااظہارایازالشیخ صدرامام غزالی ریسرچ فاونڈیشن نے تلنگانہ کو نسل برائے فروغ اردوزبان کے اجلاس بعنوان ” علامہ اقبال اور تہذیب مغرب “کے موقع پرصدارتی خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر کلیدی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرمختاراحمدفردین نے کہاکہ دورحاضرمیں سسکتی انسانیت اقبال جیسے مردمجاہد کی منتظر ہے۔ لیکن برصغیرمیں اقبال کے فلسفہ کوبھولادیاگیا ہے۔ اقبال کی فکر سب کے سامنے ہے۔افکاراقبال پرعمل نہ کرکے آج صورت یہ ہے کہ آج ہم صرف منافقت میں آزاد ہےں۔ آج ا قبال کی ناقدری کی جار ہی ہے۔ امت زوال میں ہےں۔ جبکہ ہم دیکھتے ہے کہ ٹیگورکوبنگال میں لوگ پوجاکرتے ہے۔ہرگھرمیں ٹیگورکی تصویرچسپاں رہتی ہے۔ لیکن علامہ اقبال صرف9 نومبر کوہی یادآتے ہےں۔ ڈاکٹرمختاراحمدفردین نے زوردیاکہ اقبال کی فکر کوعام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری قوم اس قدرناقدری ،بے حس ، خودغرض اورتصنع پسند کیوں ہے ۔ اقبال کے فکر کی قدر کیوں نہیں کرتی ۔ اپنی ناقدری کی فطرت کواپنے اندرسے کھرچ کرپھینک کیوں نہیں دیتے؟اقبال کی ناقدری اجدادکی قربانیوں کی توہین ہوگی۔ اقبال کی اللہ تعالٰہی کی جانب سے دی گئی عظیم نعمت ہے۔پروفیسرمصطفی علی سروری مانو نے کہاکہ اردو تعلیم وتدریس کوفروغ دینا نہایت ہی اہم ،ضروری اورہمارے اولین اقدامات میں سے ایک ہوناچاہئے۔ جب تک ہم اردو کوسمجھے گے نہیں ہم اقبال دوستی کیا نبھائے گئے اورناہی اقبال فہمی کا حق نہ نبھاسکے گے۔ مہمان خصوصی ڈاکٹرجنیدذاکر صدرمو لاناآز ادٹیچنگ نے کہاکہ اعجازعلی قریشی کومبارکباددیتے ہوئے کہاکہ اقبال کے پیغام کوعام کرنے میں آپ کی سوسائٹی جٹی ہوئی ہے اوریہ اجلاس ومشاعرہ اس کی ایک کڑی ہے۔ انشاءاللہ آپ کی بے لوث کاوشیں رنگ لائیے گی۔ا نہوں نے کہاکہااگرقوم اقبال کے افکارکوسمجھ لیتی توشائد قوم آ ج سب سے باوقار،خوشحال اورباشعورقوم ہوتی ۔انہوں نے کہاکہ مولاناآزادنیشنل اردویونیورسٹی میں انشاءاللہ اقبال پربھی کام کیا جا ئے گا۔ انہوں نے محسن خان کے توجہ دلانے پرشکریہ اداکر تے ہو ئے کہاکہ عنقریب مولاناآزادنیشنل اردویو نیور سٹی میں بھی اقبال پراجلاس منعقد کیاجائے گا۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرناگیشورراﺅ نے کہاکہ اقبال ہندوستان کے شاعر تھے ۔ جنہوں نے سارے جہا ں سے اچھا ہندوستان ہمارا نظم لکھ کرثابت کردیا کہ وہ ایک دیش بھگت تھے۔انہوں نے کہاکہ اقبال پسماندہ افراد کی بھی اپنی شاعری میں ترجمانی کی۔ محسن خان ریسرچ اسکالرمانو نے کہاکہ آج ہم سب شاعرمشرق علامہ محمداقبال کے یوم پیدائش کویوم اردو کے طورپر منارہے ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اردویونیورسٹی میں اقبال کی نظمیں سنائی نہیں دے رہی ہےں۔ اقبال کی شا عری میں تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ تصوف بھی اہم موضوع تھا۔ انہوں نے کہاکہ اقبال کاتصوف سے تعلق ہے ؟یہ ایسی کھلی حقیقت ہے جس کاکسی بھی صور ت انکارنہیں کیاجاسکتا۔محسن خان نے کہاکہ سو سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود بھی سارا جہاں سے اچھا ترانہ آج بھی لوگ قوم سے محبت کااظہاربنا ہوا ہے۔ ڈاکٹرجہانگیر احساس نے کہاکہ اقبال کوہم صرف ملت اسلامیہ کے تناظرمیں نہ دیکھے کیوں کہ اقبال کی شاعری ہمیں آفاقیت کا درس دیتی ہے اوراس کے تاروہ تود ہمیں راست طورپر اسلام کے انسانیت کی اعلیٰ وعرفہ تعلیمات سے بہرورکرتی ہے۔اس موقع پر سیدسیف اللہ لیکچررکرنول نے بھی خطاب کیا۔ بعدازاں مشاعرہ کاباقاعدہ آغازنعت رسولِ مقبول کی سعادت سید معزالدین قادری کریم نگر‘ مرزاسلمان بیگ نذرانہ عقید ت پیش کرتے ہوئے کیا جبکہ مشاعرہ کی صدارت سید مسر ورعابدی کررہے تھے۔اس محفل میں جن شعرا نے اپنا کلام پڑھاان کے اسما ئے گرامی یہ ہےں ۔ عبدالرشیدارشد‘ سیدمصطفی علی سید‘ شرف الدین ارشد‘ سیدنجیب بیابانی‘ احمدفلک‘ خلش حیدرآبادی ‘ تشکیل انوررزا قی‘ حافظ شمشیرعالم نے اپناکلام سنایا۔آخرمیں صدرمحفل سیدمسرو رعا بدی اپنا کلام سنایا جس کے ہر شعرپرداددی جارہی تھے۔اجلاس ومشاعرہ کی نظا مت ڈاکٹرسیدحبیب امام قادری نے نظامت کے فرا ئض انجام دئیے۔ ایم اے عبدالقیوم کی شکریہ پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔اس موقع پرمولاناآزادنیشنل اردو یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے صدرڈاکٹرمحمدجنید ذاکروجوائنٹ سکریٹری ڈاکٹرا ے ناگیشورراﺅ کی تہنیت گل پوشی شال پوشی سے کی گئی۔