نماز کے مسائل اور ان کا حل

مفتی نذیر احمد قاسمی
سوال:۔ وتر کی نماز کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھنے کا ثبوت حدیث میں ہے یا نہیں ، اگر ثبوت موجود ہے تو اُس کو حوالہ ضرور دیں؟
محمد یوسف خان
وتر کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا ثابت
جواب:۔ وتر کی نماز کے بعد دو رکعت نما زپڑھنا احادیث سے ثابت ہے اور یہ دو رکعت بیٹھ کر پڑھنا بھی ثابت ہے اور کھڑے ہو کر پڑھنا بھی ثابت ہے۔
مسند احمد کے حوالے سے مشکوٰۃ شریف میں حدیث ہے ، حضرت ابو امامہ ؓسے روایت ہے کہ حضر ت نبی کریم ﷺ وتر کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے تھے اور اُن دو رکعت میں سے پہلی رکعت میں سور زلزال اور دوسری رکعت میں سورہ کافرون پڑھا کرتے تھے۔ مسلم شریف میں حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ اُن سے پوچھا گیا کہ حضرت نبی کریم ﷺ رات کو کتنی رکعات پڑھا کرتے تھے۔ تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ آپ ﷺ تیرہ رکعات پڑھتے تھے۔ پہلے آٹھ رکعات پڑھتے تھے۔ پھر تین وتر پڑھتے تھے پھر دو رکعت بیٹھ کر ادا فرماتے تھے۔
اسی لئے امت کے علماء و صلحاء بکثرت اس پر عمل پیرا رہے ہیں کہ وہ وتر کے بعد دو رکعت بیٹھ کر ادا فرماتے ہیں۔ لہٰذا جو لوگ شک کرتے ہیں کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں یا جو اعتراض کرتے ہیں اُن کا شک و اعتراض درست نہیں ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اپنی آخری نماز وتر کو بنائو… اس حدیث کی بنا پر کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وتر کے بعد نماز چاہئے نفل ہی ہو منع ہوگئی۔ حالانکہ اس حدیث میں ممانعت نہیں ہے اور نہ ممانعت کا اس سے اخذ کرنا درست ہے اصول کی اصطلاح میں اس کو مفہومِ مخالف سے مسئلہ مستنبط کرنا کہتے ہیں اور یہ درست نہیں ہوتا۔
سوال:۔ کبھی بھائیوں کا زمین جائیداد وغیرہ کے بارے میں باہم کوئی جھگڑا ہو جاتا ہے اور ایک بھائی غصے یا ناراضگی میں تنبہہ کرتا ہے کہ وہ اسکی موت کے بعداس کے جنازے میں شرکت نہ کرے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
سوال:۔ بہت سارے لوگ صبح نیند سے جاگنے کیلئے اپنے فون پر الارم ٹون اذان رکھتے ہیں کیا ایسا کرنا درست ہے ؟
سوال:۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ نکاح میں حق مہر بہت زیادہ حتیٰ کہ دوتین لاکھ روپے مقرر کرتے ہیں اور نقدی صرف پندرہ بیس ہزار ادا کرکے کہتے ہیں باقی رقم صرف دبائو کیلئے ہوتا ہے۔ اگر کبھی کچھ تفرقہ ہو جائے تو دلہے پر دبائو کیسے رکھا جائے کیا ایسا کرنا درست ہے؟
مولوی جاوید احمد
 قطع رحمی مسلمان کیلئے ناجائز
جواب:۔ بھائی کو بھائی سے کسی بھی بات پر نزاع ہو تو اُسے یہ کہنے کا حق نہیں کہ تم میرے جنازے میں شرکت مت کرنا۔ یہ قطع تعلق قطع رحمی اور حق دینی سے روکنے کا کام ہے۔ اس لئے یہ ہر گز درست نہیں ۔ حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلم بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق منقطع کرے۔ جب یہ منع ہے تو جنازے سے روکنا کیسے درست ہوسکتا ہے۔ اور اگر کسی نے اپنے بھائی یا کسی رشتہ دار کو کہہ دیا ہو کہ میرے جنازے میں شرکت مت کرنا تو اس کے بعد بھی اُس کو جنازے سے دور رنہیں رہنا چاہئے بلکہ شریک ہونا چاہئے۔
 اذان بطور رنگ ٹون رکھنا غلط
جواب:۔ اذان کو بطور رنگ ٹیون رکھنا یا نیند سے بیدار ہونے کیلئے بطور الارم رکھنا ہر گز صحیح نہیں ۔ شریعت نے جو مقدس کلمات جس مقصد کے مقرر کئے ہیں اُس میں یہ لازم ہے کہ اُن کلمات کا استعمال کسی دوسر ے مقصد کیلئے نہ ہو۔ اسلئے نیند سے بیدار ہونے کیلئے کوئی سادہ اور مناسب آواز رکھی جائے۔
 دبائو کی نیت سے زائید مہر رکھنا درست نہیں
جواب:۔ مہر اتنا ہی مقرر کرنا چاہئے جتنا شوہر ادا کرسکے۔ دبائو کے لئے زائد مہر کھنا ہر گز درست طرز عمل نہیں ہے۔ جہاں رشتہ کامیاب نہ ہو پا رہا ہو وہاں زیادہ مہر کا دبائو بھی بے فائدہ ہوتا ہے اور اگر کوئی شوہر اپنی زوجہ سے مطمئن نہ ہو اور وہ رشتہ ختم کرنے پر مصر ہو تو زیادہ مہر کی بنا پر وہ طلاق بھی نہیں دیتا اور غیر مطمئن ہونے کی بنا پر خوشدلی سے بسانے کو بھی تیار نہیں ہوتا۔ بہر حال دبائو کی نیت سے زائد مہر رکھنا بہتر نہیں ہے۔تاہم جو مہر مقرر ہوگیا تو وہ ادا کرنا لازم ہے۔ اگر وہ مہر جو  ٔجل رکھا گیا ہے تو اُس کی ادائیگی یا تو بوقت طلاق ہوگی یا بوقت وفات۔
سوال:۔ میں اپنے گھر سے زائید از80کلو میٹردور ایک پن بجلی پروجیکٹ میں بحیثیت شفٹ انجینئر کا م کرتا ہوں۔ دفتر ی نظم کے تحت ہماری ایک ہفتہ متواتر ڈیوٹی ہوا کرتی ہے اور دوسرے ہفتہ چھٹی۔ اس طرح ایک ہفتہ ڈیوٹی پر اور ایک ہفتہ گھر میں گذرتا ہے۔ ان حالات میں نماز پوری ادا کرنی ہوگی یا قصر۔ سنت اور نوافل کا کیا ہوگا؟
سوال:۔ اگر نماز ظہر کسی وجہ سے ادا نہ ہوئی یہاں تک کہ نما ز عصر کا وقت آجائے اور نما زعصر با جماعت اد اکی جائے۔ کیا ا سکے بعد نماز ظہر ادا کی جاسکتی ہے؟
سوال:۔ سجدہ سہو کا صحیح طریقہ جو سنت سے ثابت ہے وہ سلام کے بعد بھی ہے اور سلام سے قبل بھی ہے۔ کیا  ایک جانب سلام ادا کرنا۔ جس کا ہمارے معاشرہ میں عام طریقہ رائج ہے، سنت سے ثابت ہے؟
سوال:۔ کیا میاں بیوی کی جماعت ( نماز) ادا ہوسکتی ہے اگر ہاں تو اس کا طریقہ کیا ہے؟
رفیق حمد بٹ
 شرعی مسافر اور نماز میں قصر
جواب:۔ جب کوئی اپنے گھر سے اتنے فاصلے کیلئے نکلے جو مسافت سفر کی مقدار کا فاصلہ ہو اور وہ مسافت ستتر(77) کلو میٹر ہے تو یہ شخص مسافر شرعی کہلائے گا اور اس کو نماز میں قصر کرنا لازم ہے۔ یعنی چار رکعت فرض کے بجائے صرف دو رکعت فرض ادا کرے۔ پھر اُس مقام پر اگر اسے پندرہ دن سے کم قیام کرنا ہو تو وہ وہاں قصر کرتا رہے گا۔ سنت پڑھنے کے متعلق اُسے اختیار ہے کہ پوری چار رکعت پڑھے یا سرے سے نہ پڑھے۔ بہتر اور افضل یہ ہے کہ جب وہ ملازمت کی جگہ قیام پذیر ہو تو سنتیں بھی ادا کرتا رہے۔ اسی طرح نوافل ادا کرنا بھی افضل ہے اس لئے کہ سنت و نوافل چھوڑنا رخصت ہے۔ اگر ادا کرے تو بہت بہتر اور افضل ہے۔
جواب:۔ اگر ظہر کی نماز عصر سے پہلے تک ادا کی جائے تو یہ ادا کہلائے گی اگر عصر کی نماز کا وقت ہوگیا تو پھر ظہر قضا ہو گئی۔ لیکن اگر عصر کی جماعت سے پہلے موقعہ ہو تو پہلے ظہر کی نماز ادا کرے اور اگر تنہا بغیر جماعت کے عصر پڑھنی ہو تو اس صورت میں بھی ظہر پہلے پڑھے پھر عصر پڑھے۔ اگر ظہر پڑھنی باقی تھی اور عصر کی جماعت کھڑی ہوگئی تو اب عصر پہلے پڑھے اور عصر کے بعد ظہر کی نماز قضا پڑھے ۔ عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کی ممانعت ہے۔
 سجدہ سہو کا طریقہ
جواب:۔ سجدہ سہو کے متعدد طریقے احادیث سے ثابت ہیں اُن میں سے ایک طریقہ یہ ہے جب کسی شخص کو سجدہ سہو لازم ہو جائے تو وہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد پڑھ کر ایک سلام پھر دے۔ پھیر دو سجدے کرے۔ پھر تشہد پڑھے اور پھر درود و دُعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔ اس کیلئے حدیث یہ ہے حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو سوچ کر درست پہلو اختیار کرے۔ پھر نمازی پوری کرے پھر سلام پھیرے پھر سجدۂ سہو کرے۔ یہ حدیث بخاری ، ابودائود اور نسائی میں ہے۔ دوسری حدیث ابو دائود مسند احمد، ابن ماجہ وغیرہ میں ہے کہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر سہو کیلئے دو سجدے ہیں اور سلام کے بعد ہیں۔ سجدہ سہو کے متعلق پوری تحقیق اور تفصیل پڑھنی ہو تو اختلاف امت اور صراط مستقیم از مولا نا محمد یوسف شہید ؒ میں پڑھ لیں۔ اس میں اس پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔
 میاں بیوی کی نما زبا جماعت
جواب:۔اگر میاں بیوی جماعت کریں تو عورت پچھلی صف میں کھڑی ہو۔ مرد کے برابر جس طرح ایک مقتدی کھڑ ا ہوتا ہے اُس طرح کھڑی نہ ہو۔ بلکہ جس طرح دو مرد پچھلی صف میں کھڑتے ہوتے ہیں اس طرح ایک عورت جو مقتدی ہو کھڑی ہوسکتی ہے۔ مردوں کیلئے اصل حکم یہ ہے کہ وہ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں چنانچہ دور نبوت اور دور صحابہ میں عمومی طور پر گھروں میں مرد و عورت کا مل کر جماعت کی نماز پڑھنے کا ماحول نہیںتھا۔