نواز شریف کے وکیل غیر حاضر، ریفرنسز کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی

اسلام آباد 28نومبر (آئی این ایس انڈیا ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے ایک روز کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرلی ہے۔ عدالتی کارروائی نوازشریف کے وکیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکی۔سابق وزیراعظم اپنی بیٹی مریم نواز اورداماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ عزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ پراپرٹیز کے حوالے سے دائرنیب ریفرینسزکی سما عت کے لیے منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی عد م پیشی پر معاون وکیل کی جانب سے آج کی سما عت ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرائی گئی ۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ تین ریفر نس یکجا کرنے کی درخواست پرہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کنفیو ڑ ن سے بچنے کے لیے مختصر فیصلہ نہیں دیا جس کے باعث کیس کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی جا ئے۔اس پرنیب پراسیکیوٹر کی جانب سے اعترا ض کیا گیا کہ ہائی کورٹ نے حکمِ امتناع جاری نہیں کیا۔وکیل کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کو بتا یا کہ امید ہے کہ ہائی کورٹ اسی ہفتے فیصلہ سنا د ے گی۔ اگرتاخیر ہوئی تو اگلے ہفتے تین دن لگا تا ر کیس کی سماعت رکھ لی جائے۔اس پر نیب پر ا سیکیوٹر نے کہا کہ جب عدالت نے حکمِ امتناع نہیں دیا تو کیس ملتوی نہیں کیا جا سکتا جب کہ عدا لت نے فیصلہ سنانے کا مخصوص وقت بھی نہیں بتایا ۔جج محمد بشیر نے استفسارکیا کہ وکیل خواجہ حارث کہاں ہیں؟ اس پر معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی اصل وجہ خواجہ حار ث کی مصروفیت ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نے یہ نہیں کہا کہ کب فیصلہ سنائیں گے، ہو سکتا ہے دو ماہ میں بھی فیصلہ نہ آئے۔ جج نے استفسارکیا کہ آپ نے تینوں ریفرنسز میں ایک فر دِ جرم عائد کرنے کی استدعا کی ہے. جس پر معا و ن وکیل نے کہا کہ ہم نے متبادل استدعا بھی کی ہے کہ کم از کم دو ریفرنسز ہی یکجا کر دیے جائیں ۔ جج محمد بشیر نے استفسارکیا کہ پھر ہم پیرکو ایک اور گواہ بھی بلا لیتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ پہلے بلائے گئے گواہوں کے بیانات ریکا رڈ ہونے دیں۔اس پر نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ ان کے پاس گواہ ہی ختم ہوگئے ہیں، تفتیشی افسرکے سوا کوئی مرکزی گواہ نہیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی پیشی پراحتساب عدالت کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جوڈیشل کمپلیکس میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔اس موقع پر صحافیوں نے ہائی کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق نواز شریف پر سوالات کی بوچھاڑ کردی لیکن نواز شریف نے صرف ایک جملہ کہا کہ ایک دو روز رک جائیں پھر تفصیل سے بات کریں گے۔صحافیوں نے نواز شریف سے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی سے متعلق بھی سوال پوچھا کہ ایک دھرنے والے چلے گئے اب دوسرے آگئے ہیں جس پر نوازشریف مسکرائے اور کوئی جواب دیے بغیر گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔