گجرات انتخاب سیمی فائنل نہیں،جیت بی جے پی کی ہوگی:نتیش

پٹنہ 13 نومبر (تاثیر بیورو): وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ آئندہ گجرات اسمبلی انتخاب میں جیت بی جے پی کی ہی ہوگی۔ کیونکہ گجرات کے عوام وزیراعظم مودی کے خلاف ووٹ نہیں دیںگے۔ وزیراعلیٰ سوموار کو سنواد پروگرام کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو گجرات میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ کیونکہ گجرات کے عوام اپنے پی ایم کے ساتھ ہی رہنا پسند کریںگے۔ نتیش نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں میری سونچ یہ ہے کہ جس ریاست سے ملک کے وزیراعظم آتے ہیں اس ریاست کے عوام کسی دوسری پارٹی کو کیسے ووٹ دیںگے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نتیجہ آنے دیجئے پتہ چل جائے گا۔ گجرات انتخاب کو 2019 کے لوک سبھا انتخاب کا سیمی فائنل ماننے سے انکار کرتے ہوئے نتیش نے کہا کہ ہر سال کسی نہ کسی ریاست میں انتخابات ہوتے ہی رہتے ہیں۔ اس لئے اسے وسیع تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ ملک میں ہر طرح کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اس سے پوری طرح متفق ہوںکہ پارلیمنٹ سے لے کرپنچایت تک کے سبھی انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔ اس سے پیسہ اور وقت دونوں کی بچت ہوتی ہے۔ 1967 تک انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے تھے۔ 1967 کے بعد وسط مدتی انتخابات کے نتیجے میں یہ حالات پیدا ہوئے ، ہر جگہ پانچ سال کیلئے ایک ساتھ انتخاب ہو تو یہ بہت اچھا رہے گا۔ اس سے منتخب حکومت کو پوری مدت تک کام کرنے کا موقع ملے گا۔ اس کیلئے آئین میں کچھ ترمیم کرنی ہوگی اور اس پر طویل بات چیت کی ضرورت ہوگی۔ یہ فوری طور پر ممکن نہیں ہوسکتا ہے۔ پاٹیداروں کے ریزرویشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ نہ صرف پاٹیدار بلکہ جاٹ، مراٹھا اور ہر برادری کے وہ لوگ جو زراعت سے جڑے ہوئے ہیں، سب کو ریزرویشن ملنا چاہئے۔ خواتین کی ریزرویشن پر انہوں نے کہاکہ جس وقت پارٹی کے قومی صدر شرد یادو ہوا کرتے تھے اس وقت بھی راجیہ سبھا میں خواتین کے ریزرویشن بل کی ہم نے حمایت کی تھی۔ اب اگر لوک سبھا میں یہ تجویز آئے تو ہم اس کی حمایت کریںگے۔ جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ کے کشمیر سے متعلق حالیہ بیان کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سب کی اپنی اپنی رائے ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے ۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر بھی بھارت کا ہی حصہ ہے۔ بیت الخلا گھوٹالے پر انہوں نے کہاکہ میں نے ہدایت کی ہے کہ او ڈی ایف قرار دیئے جانے سے پہلے چیزوں کو دوبارہ جانچ لیا جائے، تھرڈ پارٹی سے ویری فکیشن کرائی جائے۔ سہسرام کو او ڈی ایف قرار دیا گیا ہے اس کو پھر سے دیکھ ریکھ کی ضرورت ہے۔ پنچایت کی سطح تک پوری جانچ کرلیں، این جی او کو پیسہ دےنے سے لے کر ساری چیزوں کی جانچ ہو، کچھ بھی نہ چھوٹے اور جس نے بھی سرکاری پیسے کا غبن کیا ہے اسے بخشانہیں جائے گا۔ وزرائے توانائی کی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ حکومت ہند کے وزارت توانائی کا پروگرام تھا ،اسے آخری وقت میں رد ہونا اچھا نہیں تھا۔ لیکن اس میں ریاستی حکومت کے پاس کرنے کیلئے کچھ نہیں تھا۔ ہم نے تومیزبانی کاانتظام کرلیا تھا۔ یہ کانفرنس اگر ہوتی تو اچھا ہوتا۔ آرجے ڈی صدر لالو پرساد کے پھر سے پارٹی کے قومی صدر منتخب ہونے پرانہوں نے کہا کہ آرجے ڈی کا کیا آئین ہے یہ ان کا معاملہ ہے، انہیں پتہ ہے کہ میڈیا میں کیسے بنے رہنا ہے۔ ہم لوگ غیر ضروری باتوں میں نہ شامل ہوتے ہیں اور نہ ہی اس کا جواب دیتے ہیں۔ لالو جی میڈیا میں بنے رہنے کیلئے دوسروں کو گالی دیتے ہیں۔ آرجے ڈی کوئی پارٹی نہیں بلکہ لالو کی نجی املاک ہے۔ آج کل لوگ پوسٹر بوائے بنے ہوئے ہیں۔ ان کو ترقی سے کیا لینا دینا۔ تیجسوی تو ابھی بچے ہیں، ان کی باتوں کا کیا جواب دینا۔ وہ تو والد کے نقش قدم پر ہی چلیںگے۔