شام کا شہر البوکمال پھر سے داعش کے ہاتھوں میں، روس کی تردید

دمشق/ماسکو،۴۱نومبر(پی ایس آئی)شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گر وپ المرصد نے دو روز قبل ایک اعلان میں بتایا تھا کہ داعش تنظیم نے شام کے مشرقی صوبے دیر الزور میں البوکمال شہر کو بشار کی فوج سے واپس لے لیا ہے۔ کئی قبائلی عمائدین اور مقامی آبادی نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ ملک میں داعش کا آخری گڑھ اور سب سے زیادہ تزویراتی حیثیت کا حامل ہے۔ شامی فوج اور اس کے حلیف جمعے کے روز فتح کا جشن مناتے ہوئے البوکمال میں داخل ہوئے تھے۔دوسری جانب رو س نے جمعے کے روز کی پیش رفت پر قائم رہتے ہوئے باور کرایا ہے کہ شامی حکومت اور اس کے حلیف علاقے سے نہیں نکلے اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی بات قطعا بے بنیاد ہے۔ادھر المرصد نے قبائلی زعماءاور مقامی آبادی کے حوا لے سے بتایا ہے کہ داعش کے جنگجوو¿ں نے دوبا رہ سے البوکمال شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس سے قبل تنظیم نے ایران کے حمایت یافتہ گروپوں جن میں حزب اللہ سرِفہرست ہے ا±ن کے خلاف گھا ت لگائی تھی۔ مذکورہ ذرائع کے مطابق داعش کے جنگجوو¿ں نے جو شہر کے وسط میں سرنگوں میں چھپے ہوئے تھے اچانک سامنے آ کر حزب اللہ کے جنگجوو¿ں کو حیران و پریشان کر ڈالا۔ شیعہ جنگجو و¿ں نے روس کی شدید بم باری کی معاونت سے دیر الزور صوبے کے شہر البوکمال پر حملہ کیا تھا۔ بم با ری کے نتیجے میں درجنوں شہری جاں بحق ہو گئے جب کہ وسیع پیمانے پر تباہی بھی ہوئی۔داعش تنظیم کی جانب سے شہر کو واپس لینے کے طریقہ کار کے حوالے سے ایک قبائلی رہ نما قحطان غانم العلی نے بتایا کہ تنظیم کے جنگجوو¿ں نے دو خود کش بم باروں اور میزائل حملوں کے ذریعے اچانک حملہ کر دیا۔ اس سے قبل ایرانی گروپوں کو یہ دھوکا دیا گیا تھا کہ داعش کے ارکان شہر سے کوچ کر گئے ہیں۔شامی حکومت نے جمعرات کے روز داعش تنظیم کے خلاف کامیابی کا اعلان کیا تھا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ شدت پسند وں کی ایک بڑ ی تعداد کو ہلاک کر دیا گیا جب کہ درجنوں جنگجو و¿ں نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔ شامی حکو مت نے یہ بھی کہا تھا کہ البوکمال شہر پر کنٹرول دا عش کے ڈھے جانے کی دلیل ہے جس نے تین برس تک اس علاقے میں قبضہ جمائے رکھا۔یاد ر ہے کہ البوکمال شہر شام اور عراق کے درمیان شد ت پسندوں کے لیے ک±مک اور رابطے کا مرکزی مقام ہے۔ المرصد اور مقامی آبادی کے مطابق مبینہ روسی طیاروں نے اتوار کے روز مسلسل تیسر ے روز البوکمال شہر پر اپنی بم باری کا سلسلہ شدید کر دیا۔ جمعے کے روز سے اب تک بچوں اور خوا تین سمیت کم از کم 50 شہری موت کی نیند سو چکے ہیں۔ اس سے قبل البوکمال شہر کے مشرق میں وا قع قصبے السکریہ پر ایک فضائی حملے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق ہو گئے جن میں اکثریت بچو ں اور خواتین کی ہے۔ دوسری جانب روسی عسکر ی مجموعے کے کمانڈر نے اتوار کے روز اس خبر کی تردید کی ہے کہ شامی حکومت کی فورسز عراق کے ساتھ سرحد کے نزدیک واقع شہر البوکمال سے نکل گئی ہیں۔ روسی عسکری ذمے دار نے روسی ایجنسی ’نوویسٹی‘ کو بتایا کہ اس وقت شہر اور اس کے اطراف کو کلیئر کرانے کی کارروائی اختتام کے قر یب ہے۔ فوجی اہل کار شہر کے اطراف کے علاقو ں میں بچے کھچے دہشت گردوں کی ٹولیوں کا خا تمہ کر رہے ہیں۔
اور دہشت گردوں کو براہ راست شامی فوج کا سامنا ہے۔ کمانڈر کے مطابق اگلے مرحلے میں علاقے کو بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز آلات سے پاک کیا جائے گا جو عموما داعش تنظیم اپنی شکست کے بعد پیچھے چھوڑ جاتی ہے۔