اسرائیلی دارالحکومت کی منتقلی پر فرانسیسی صدر کا انتباہ

مقبوضہ بیت المقدس 5دسمبر ( آئی این ایس انڈیا ) اسرائیلی حکومت بلاشرکت غیر ے یروشلم کو اپنا دارالحکومت کہتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنے مستقبل کے دارالحکومت کے طور پر دیکھتے ہیں۔فرانسیسی صدر امانوئل میکخواں نے صدر ٹرمپ سے کہا ہے کہ انھیں یروشلم کو یکطرفہ طور پر اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے منصوبے پر ’تشویش ‘ ہے۔میکخواں نے کہا کہ شہر کی متنازع حیثیت پر کوئی بھی فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات چیت کے دائر ئہ کار کے اندر ہونا چا ہیے۔اس سے قبل کئی عرب اور مسلم ممالک نے اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اطلا عات کے مطابق امریکی صدر رواں ہفتے یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے والے ہیں۔خیال رہے کہ اسر ائیلی اور فلسطینی دونوں اس شہر کو اپنا دارالحکومت ہونے کا دعویٰ پیش کرتے ہیں۔ وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی میں تاخیر کے دستاویزات پر دستخط کے لیے پیر کی ڈیڈ لائن کی پاسداری نہیں کر پا ئیںگے۔ ایسلی پیلس نے بتایا ہے کہ صدر امینیول میکخواں نے صدر ٹرمپ کو فون کرکے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ لیکن وائٹ ہاو¿س کے ترجمان ہوگان گڈلی نے زور دے کر کہا کہ ‘صدر روز ازل سے ہی اس معاملے میں واضح ہیں۔ یہ اگر مگر کا معاملہ نہیں بلکہ کب ہو گا کا معاملہ ہے۔سنہ 1995 میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی امر یکی کانگریس سے منظوری کے بعد صدر ٹرمپ سمیت تمام امریکی صدور نے ہر چھ ماہ کی مدت پر اس دستاو یز پر دستخط کیا ہے جس میں منتقلی میں تاخیر کی بات کہی گئی ہے۔یروشلم فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے باہمی تنازعے کی جڑ ہے اور عالم اسلام اور عر ب دنیافلسطین کے دعوے کی حمایت کرتی ہے ۔ یہ شہر اور بطور خاص مشرقی یروشلم مسلمان ، عیسائی اور یہودیوں برادری کے مقدس مقامات کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔