اقوام متحدہ کے بجٹ میں28.5 کروڑ ڈالرز کی کٹوتی، امریکہ کی تحسین

اقوام متحدہ،۶۲دسمبر(پی ایس آئی)امریکہ نے اقوام متحدہ کے بجٹ میں ساڑھے اٹھائیس کروڑ ڈالرز کی کٹوتی کو سراہا ہے اور اس کو درست سمت میں ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل ا سمبلی نے 2018 -2019ء کے پانچ ارب انتالیس کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالرز کے بجٹ کی منظوری دی ہے جبکہ یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے پانچ ارب چالیس کروڑ ڈالرز کی مانگ کی تھی۔اس طرح منظور کردہ بجٹ کی مالیت اس سے تھوڑی سی کم ہے۔ ان کے مجوزہ بجٹ کا حجم 2016-2017 کے دوسالہ بجٹ سے بیس کروڑ ڈالرز سے کم تھا۔امریکا اقوام متحدہ کے بجٹ میں سب سے بڑا حصے دار ہے اور وہ عالمی ادارے کے کور بجٹ کے لیے بائیس فی صد رقوم مہیا کرتا ہے۔اقوام متحدہ میں متعیّن امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” عالمی ادارے میں ”فالتو اخراجات اور نکما پن ایک جانا پہچانا مظہر ہے“۔ان کا کہنا ہے کہ ”اقوام متحدہ کے بجٹ پر ہونے والے مذاکرات میں اہم ” کامیابیاں “ملی ہیں۔ہم امریکی عوام کی فراخدلانہ امداد کو کسی جانچ پرکھ کے بغیر نہیں رہنے دیں گے“۔انھوں نے کہا کہ ” اخراجات میں یہ ایک تاریخی کٹوتی ہے اور یہ درست سمت میں ایک بڑا اقدام ہے۔اس پر مستزاد اقوام متحدہ کو زیادہ فعال اور قابل احتساب بنانے کے اقدامات ہیں۔ ہم اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ اقوام متحدہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے طریقوں پر غور جاری رکھیں گے“۔اقوام متحدہ کے انتظام وانصرام کا بجٹ اس کے امن مشنوں کے بجٹ سے الگ ہوتا ہے۔اس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دباو¿ کے تحت ساٹھ کروڑ ڈالرز کی کمی کی گئی ہے۔بجٹ میں یہ کٹوتی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب انتونیو گوٹیریس اقوام متحدہ کی افسر شاہی میں اصلاحات کے منصوبے کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کی مالی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔عالمی ادارے کے 127 ممالک نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا اور صرف نو ممالک نے اس کی حمایت کی تھی۔