امریکہ نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے جرمِ عظیم کیا: محمود عباس

انقرہ14دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ امریکی صد ر ڈونلڈ ٹرمپ کا القدس (یروشلیم ) کو اسر ائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ ایک عظیم جرم ہے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورز ی ہے ۔اس کے بعد امریکا کو اب مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں کوئی کردار نہیں ادا کرنا چا ہیے۔وہ استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے القدس کے ساتھ تو ایسا معاملہ کیا ہے جیسے یہ کوئی امریکی شہر ہو۔ القدس فلسطین کا دار الحکو مت ہے اور یہ ہمیشہ اس کا دارالحکومت ہی ر ہے گا۔فلسطینی صد ر نے کہا کہ واشنگٹن اب دیا نت دار مصالحت کا ر نہیں ہوسکتا۔سیاسی عمل میں اب امریکا کے کسی کردار کو قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس نے اسرائیل کے حق میں متعصبا نہ طرز عمل اختیار کیا ہے۔انھوں نے مسلم لیڈر وں سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ ہمارا موقف ہے اور ہم یہ امید کرتے ہیں کہ آپ ہماری حمایت کریں گے۔ترک صد ر رجب طیب ایردوآن نے او آئی سی کا بدھ کو یہ ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ اجلاس میں پچاس سے زیادہ ممالک کے سربراہان ریاست اور وزر ائے خارجہ شریک ہیں۔ ترک صدر نے اپنی تقر یر میں امریکہ کو مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں نئے فیصلے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔انھو ں نے کہا کہ” میں بین الاقوامی قانون کی حما یت کرنے والے تمام ممالک کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ مقبوضہ القدس کو فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرلیں“۔انھوں نے ٹرمپ کے گذشتہ ہفتے کے فیصلے کو اسرائیل کی فلسطینی سرز مین پر قبضے ، وہاں یہود کی آبادکاری ، فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے غیر متناسب استعمال اور ہلاکتوں ایسے اقدامات کا انعام قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل ایک قابض اور دہشت گرد ریا ست ہے۔سربراہ اجلاس سے قبل ترک وزیر خا رجہ مولود شاوس اوغلو نے کہا کہ مسلم اقوام کو دنیا پر یہ زور دینا چاہیے کہ وہ مشرقی القدس کو ریا ست فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے اور یہ ریا ست 1967ء کی سرحدوں کے اندر تسلیم کی جانی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ اس ہفتے ترکی امریکی اقدام کے ردعمل میں پابندیاں عاید نہیں کرنا چاہتا ہے بلکہ وہ یہ چاہتا ہے کہ یہ سربراہ اجلاس امریکی فیصلے کو سختی سے مسترد کردے۔