بابری مسجد معاملے میں جماعت اسلامی ہند کو سپریم کورٹ سے انصاف کی امید

نئی دہلی02دسمبر(پریس ریلیز) مرکز جماعت اسلامی ہند میں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت مولانا جلال الدین عمری نے امید جتائی کہ بابری مسجد معاملے میں ہمیں انصاف ملے گا اور فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ بابری مسجد کی 25ویں یوم شہادت کے موقعے پرامیر جماعت نے اپنا موقف واضح کیا کہ جماعت اسلامی ہند بہ ثمول آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، انسانی حقوق تنظیم اور تمام عدل و انصاف پسند عوام بلا لحاظ مذہب و ملت یہ عہد کرتے ہیں کہ بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر اور اسے بحال کرنے کی پر امن اور قانونی تحریک کو جاری رکھا جائے گا۔ 6دسمبر ہندستان کی تاریخ کا انتہائی راریک دن تھا۔ افسوس یہ ہے کہ آج بھی مسجد کو شہید کرنے والے بے خوف اور آزاد گھوم رہے ہیںاور حکومت انھیں گرفتار کرنے کی جراءت نہیں کر سکی ہے۔ لبراہن کمیشن نے اپنی رپورٹ جون 2009میں ہی پیش کر دی تھی، مگر اس پر آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ بابری مسجد کی ملکیت کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔انھوں نے امید جتائی کہ فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آئے گا۔ جماعت پھر سے اپنا موقف واضح کرنا چاہتی ہے کہ مسلمانان ہند، مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام دینی و ملی جماعت اس بات پر متفق ہیں کہ بابری مسجد کا مسئلہ عدالت کے ذریعہ ہی حل ہونا چاہیے اور عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ سب کے لیے قابل قبول ہوگا۔ دسمبر میںگجرات میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پر امیر جماعت نے کہا کہ گذشتہ برسوں میں گجرات کی معیشت کافی متاثر ہوئی ہے۔ سماجی اور اقتصادیات کے بیشتر شعبوں میں گجرات ملک کی دوسری ریاستوں کے مقابلے کافی پیچھے ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے پورے ملک کی معیشت، خاص طور پر گجرات کی معیشت کوکافی نقصان پہنچایا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند توقع رکھتی ہے کہ گجرات کے عوام اپنے ووٹ کا استعمال پوری ذمہ داری کے ساتھ کریں گے ۔ ووٹ کا استعمال عوام کی فلاح اور جمہوریت کی بقا کے لیے ہونا چاہیے۔ جماعت کا ہمیشہ سے یہ واضح موقف رہا ہے کہ انتخابات میں صرف انہیں امید واروں کو ووٹ دیا جائے جو فرقہ پرستی کے مخالف، جمہوری اقدار کے پاسدار ، بد عنوانی سے پاک اور اخلاقی اقدار کے پابند ہوں۔ جماعت سمجھتی ہے کہ گجرات انتخابات میں سیکولر ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچایا جائے تاکہ غریب اور اقلیتوں کے حقوق کو محفوظ کیا جا سکے۔ گجرات اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی ہند جن امیدوارں کی تائید کرنا چاہتی ہے اس کی فہرست جلد ہی اپنے گجرات حلقہ کے ذمہ داروں سے مشورہ کے بعد جاری کرے گی۔امیر جماعت نے حکومت کی جانب سے تین طلاق میں کی جانے والی ترمیمات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کی یہ ہماری شریعت، پرسنل لا اور بنیادی حقوق جو ہمارا آئین دیتا ہے اس کی صریح خلاف ورزی ہے۔کانفرنس میں آسام کے مسلمانوں کی شہریت کا معاملہ، مذہبی آزادی اور حکومت کی جانب سے اسلامی بنک کاری کی نا منظوری وغیرہ موضوع بھی زیر بحث رہے۔