بھیم آرمی کے چیف چند ر شیکھر آزاد پر لگے NSAکو فوراواپس لینے کے مطالبہ پریس ڈی پی آئی کا احتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی 27دسمبر( پریس ریلیز)۔ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد پر NSAکے تحت کارروائی کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اور ان کی فوری رہائی کے مطالبہ کو لیکرسوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے گیارہ مورتی تا یوپی بھون تک مارچ کرکے زور دار احتجاج کیا گیا اور رہائشی کمشنر کے توسط سے اتر پردیش گورنر کے نام ایک یادداشت سونپا گیا۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) اس یادداشت میںکہا ہے کہ جس دن چندر شیکھر آزاد کو NSAکے تحت گرفتار کیا گیا تھا اسی دن الہ آباد ہائی کورٹ نے ان تمام مجرمانہ مقدمات سے ضمانت پر انہیں رہا کردیا تھا جن الزامات پر انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔ اسی دن اتر پردیش حکومت نے عدالت کے حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چندر شیکھر پر NSAکے تحت کارروائی کرکے انہیں جیل سے باہر آنے پر روک لگاکر ان کو سول آزادی اور قانونی تحفظ سے محروم کیا ہے۔ لہذا ایس ڈی پی آئی جو انسانی حقوق اور شہری آزادی کے لیے ہمیشہ آواز اٹھاتی آرہی ہے اس یادداشت کے ذریعے آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ چندر شیکھر پر لگائے گئےA NS کوفوری طور پر منسوخ کرکے انہیں جیل سے رہا کیا جائے۔ یادداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں جو بھی دلت تحریکیں ابھر تی ہیں انہیں موجودہ مرکزی و ریاستی حکومتیں روکنے اور کچلنے کی کوششیں کررہی ہیں۔ نوجوانوں کے قیادت میں دلتوں کو بیدار کرنے کے لیے چلائی جانی والی تحریکیں سورنا سیاسی نظام کے حامیوں کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے ۔ چندر شیکھر آزاد کی قیادت میں چلائی جانی والی بھیم آرمی سنگھ پریوار کے لیے آنکھ کا کانٹا بن چکا ہے کیونکہ بھیم آرمی سنگھ پریوار کے خلاف ایک مضبوط حزب اختلاف کے طور پر ابھر رہی ہے۔NSAجس سے پولیس کو اضافی اختیارات حاصل ہیں ، جس سے وہ کسی بھی شخص کو بغیرممانعت گرفتار کرسکتی ہے۔جس کو سماجی کارکنان ایک فرسودہ قانون کے حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ جس کو ریاستی انتظامیہ کسی بھی اختلاف رائے رکھنے والے فرد کے خلاف غلط طور پر استعمال کرتی ہے۔ اتر پردیش پولیس حکام کی جانبدارانہ کارروائی پر سول سوسائٹی نے سخت تنقید کی ہے کیونکہ عدالت نے دلت لیڈرکو جوعدالتی ریلیف دی تھی اس حق کو اترپردیش حکومت اور پولیس نے چھیننے کی کوشش کی ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے گورنر کو بھیجے گئے یادداشت میں اس بات کی طرف خصوصی دھیان دلاتے ہوئے کہا ہے کہ چندر شیکھر کو گزشتہ اپریل کو شبیر پور میں گاﺅں اتر پردیش میں دلتوں اور ٹھاکروں کے درمیان ہوئے تصادم کے بعد ہوئے احتجاج کے دوران تشدد بھڑکانے اور سرکاری املاک کو تباہ کرنے کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا۔ جس کے بعد سے اتر پردیش انتظامیہ نے بھیم آرمی کا نکسلائٹ سے روابط ہونے کا بھی الزام لگاتی آرہی ہے۔ جبکہ اس الزام کو بھیم آرمی کے کارکنوں نے سختی سے انکار کیا ہے۔ بھیم آرمی پر اس طرح کے الزامات اس وقت فرضی ثابت ہوئے جب الہ آباد ہائی کورٹ نے چندر شیکھرکو ضمانت پر رہا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ بھیم آرمی کے چیف پر سیاسی مفادات کی بنیاد پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں ۔چندر شیکھر آزاد کو الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے کے دوسرے دن ہی NSAجیسے کالے قانون کے تحت انہیں گرفتارکرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت NSAکا غلط استعمال کرکے ریاست میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے دلت تحریک کا خاتمہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ایس ڈی پی آئی اس کیس میں NSAکا استعمال کرنے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ چندر شیکھر کے خلاف فرضی الزامات کوواپس لے۔ عزت مآب گورنر سے اس یادداشت کے ذریعے ایس ڈی پی آئی عاجزانہ درخواست کرتی ہے کہ وہ اس معاملے میں نظر ثانی کرکے حکومت اتر پردیش کو ہدایت جاری کریں کہ بھیم آرمی صدر چندر شیکھر آزاد کے خلاف استعمال کئے گئے نیشنل سیکورٹی ایکٹ (NSA) کو واپس لیا جائے۔ احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد، ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹریان محمد الیاس تمبے ، محمد شفیع، ایس ڈی پی آئی دہلی کے ریاستی کنوینر ڈاکٹر نظام الدین خان، اتر پردیش ریاستی صدر محمد کامل،دہلی اسٹیٹ کمیٹی رکن منوج کمار ودروہی،پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے سابق چیئرمین ای ۔ ایم ۔ عبدالرحمن، معروف سماجی و سیاسی کارکن ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی،جن ستا پارٹی کے چیئرمین اشوک بھارتی، سابق انکم ٹیکس کمشنر آر ۔ پی۔ پانڈیا سمیت سینکڑوں کی تعداد میں پارٹی کارکنان شریک رہے۔