دنیا کو ہلا دینے والی فلسطینی بچّے کی تصویر بنانے والے نے کیا بتایا ؟

مقبوضہ یروشلم14 دسمبر(آئی این ایس انڈیا ) اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں 16 سالہ فلسطینی فوزی الجنیدی کی گرفتاری کی تصویر ایک عالمی علامت کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ یہ تصویر فسلطینی اسرائیلی تنازع میں ا±ن سنگین خلاف ورزیوں کی عکّاسی کر رہی ہے جن کا فلسطینی بچوں کو قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے سامنا ہے۔رشاد نے بتایا کہ اس کا بھتیجا ابھی تک عوفر کی جیل میں زیر حراست ہے اور اب اس کے خلاف سرائیلی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔رشاد کے مطابق فوزی جمعرات کے روز الخلیل شہر میں گھر کا کچھ سامان خریدنے کے واسطے نکلا تھا۔ اس دوران بیت المقدس کے فیصلے پر احتجاج کرنے والے فلسطینی لڑکوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپ شروع ہو گئی۔ اسرائیلی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے فوزی کو گرفتار کر لیا اور اس کو زدوکوب کیا۔ بعد ازاں اسے رام اللہ کے قریب عوفر جیل منتقل کر دیا گیا۔فوزی ایک غریب فلسطینی گھرانے کا سب سے بڑا بیٹا ہے۔ وہ گھر کے مالی اخراجات میں ہاتھ بٹانے کے تعلیم چوڑ کر کام کرنے پر مجبور ہو گیا۔فوزی کی گرفتاری کی مشہور ہو نے والی تصویر صحافی عبدالحفیظ الہشلمون نے لی جو یور پی نیوز ایجنسی کے لیے بطور کیمرہ مین کام کر تا ہے۔ الہشلمون نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ’فوزی کی گرفتاری کے وقت اسے شدید صدمہ اور تکلیف پہنچی۔ تقریبا 23 اسرائیلی فوجیوں نے اسے گر فتار اور پھر زدو کوب کیا۔ مجھے فخر ہے کہ میں اس تصویر کو لینے میں کا میاب رہا اور اس کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔ البتہ یقین جا ںیے کہ فوزی کا درد اور کرب کہیں زیادہ بڑا ہے‘۔فلسطینی لڑکے فوزی کی تصویر میں نظر آنے والی سنگ دلی اور سفاکیت کی مثال بہت کم ملتی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے دوران اب تک ایک ہزار فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا۔ ان میں 300 کے قریب اب بھی عوفر کی جیل میں موجود ہیں جن کے خلاف مختلف فیصلے جاری ہو چکے ہیں۔