رواں سال 18 ہزار سے زائد پاکستانی مختلف ملکوں سے ملک بدر

اسلام آباد 11دسمبر (آئی این ایس انڈیا )پاکستانیوں کے غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک سفر کے سدباب کے لیے حکومت ایک حکمتِ عملی وضع کر رہی ہے جس میں مسافروں کی معلومات کو یکجا کرنے کے علاوہ نامکمل دستاویزات وا لے مسافروں کو جہاز سے اتارنے جیسے اقدام بھی شامل ہیں۔یہ بات قومی اسمبلی میں ایک قانو ن ساز کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزارتِ داخلہ کی طرف سے تحریری جواب میں کہی گئی۔وزارت کے مطابق رواں سال اب تک 18677 پاکستانی مختلف ممالک سے ملک بدر ہو کر پاکستان واپس پہنچے اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر 357 مبینہ انسا نی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔مزید برآں 2017 ءمیں انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الز ام میں 1153 کیسز درج کیے گئے۔ہر سال پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مشرق وسطیٰ اور یور پی ممالک سے ملک بدر ہو کر واپس اپنے وطن پہنچتی ہے جس کی وجہ غیر قانونی طور پر ان ممالک میں رہائش اور کام کرنا بتائی جاتی ہیں۔گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقے تربت سے کم ازکم 20 افرا د کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جن کے بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ یہ لوگ انسانی اسمگلروں کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے والوں میں شامل تھے۔ان افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری ایک کالعدم بلوچ عسکریت پسند گروپ نے تسلیم کی تھی۔اس وا قعے کے منظرِ عام پر آنے کے بعد حکام نے ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کر کے متعدد ایسے افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو انسانی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے علاوہ لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک لے جانے کی ترغیب دیتے تھے۔وزارتِ داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق وفاقی تفتیشی ادار ے ’ایف آئی آے‘کی تمام امیگریشن چوکیوں میں انٹیگریٹڈ بارڈر مینیجمنٹ سسٹم (آئی بی ایم ایس) نصب کر دیا گیا ہے جس سے مسافروں کی گزشتہ سفری معلومات کی تصدیق کے ساتھ سا تھ کسی بھی مسافر پر شک گزرنے سے اس کے با ر ے میں فوری تصدیق کی سہولت بھی موجود ہے۔