سعودی عرب اسرائیل کی قرابت سے متعلق گفتگو احمقانہ : تھامس فریڈمین

واشنگٹن 4دسمبر ( آئی این ایس انڈیا) امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے کالم نگار تھامس فریڈمین کا کہنا ہے کہ سعودی اسرائیلی تعلقات میں قربت کی باتیں سادہ لوحی کے سوا کچھ نہیں جس کو سیاسی حماقت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب اس بات کے لیے تیار نہیں ہے کہ 2002 میں مملکت کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبے کی جا نب لوٹے بغیر اس کے اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی قسم کے تعلقات ہوں۔ فریڈ مین نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں اتوار کے روز منعقد ہو نے والی سالانہ Saban 17 کانفر نس میں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان خفیہ ملاقات یا تعاون کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد اور جھوٹ ہیں بلکہ یہ پروپیگنڈا سراسر بیوقوفانہ نوعیت کا ہے۔فریڈمین کے مطابق وہ یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ سعودی حکومت اس حد تک سادہ لوح ہے کہ ایسی دلیل پیش کرے جو خطے میں اس کی مذمت کا سبب بن جائے جب کہ وہ عرب لیگ میں سابق فرماں روا شاہ عبداللہ کی طرف سے پیش کیے جانے والے امن منصوبے کو تھامے ہوئے ہیں۔امریکی لکھاری نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ شہزادہ ایک طاقت ور شخصیت کا مالک ہے اور وہ اپنے ملک کو بہتری کی جانب لے جانے کے لیے بہت کچھ بدلنے کی خوا ہش رکھتا ہے۔ سعودی عرب میں اس وقت تمام طبقوں پر اصلاحات کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے زیادہ گہرا اثر اس وقت ہوتا ہے جب یہ اوپر سے شروع ہو کر نیچے آئے اور مملکت میں حالیہ اصلا حات میں یہ پہلو نمایاں طور پر سامنے آیا ہے۔فریڈمین نے زور دیا کہ مشرق وسطی میں بہت سے بحرانات ختم کے خاتمے کے لیے ’طا ئف معاہدے‘سے ملتے جلتے ایک معاہدے کی ضرورت ہے جس نے لبنان میں جاری خانہ جنگی کو ختم کیا۔ فریڈ مین کے مطابق وہ خانہ جنگی کے دوران بیروت میں مقیم تھے اور انہوں نے خود ’طائف معاہدے‘ کا وہاں کی زندگی پر اثر دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم شام ، یمن ، لیبیا اور عراق میں بھی طائف معاہدہ چاہتے ہیں‘۔