شام میں ایرانی پھیلاو¿ روکنے کے لیے امریکہ اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ

بیت المقدس ،۰۳دسمبر(پی ایس آئی)اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر مائر بن شبات نے رواں ماہ کی 12 تاریخ کو ایک اعلی سطح کے اسرائیلی سکیورٹی وفد کے سربراہ کی قیادت کرتے ہوئے اپنے امریکی ہم منصب ہربرٹ میکماسٹر اور ان کی سکیورٹی ٹیم کے ساتھ دو روز تک خفیہ بات چیت کا انعقاد کیا۔ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے بیچ تزویراتی تعاون کی ایک دستاویز پر دستخط کیے گئے۔ اس کا مقصد خطّے میں ایرانی پھیلاو¿ کا مقابلہ کرنا اور عسکری ، سکیورٹی اور سیاسی طور پر اس کو روکنے کے واسطے تفصِلی منصوبے وضع کرنا ہے۔ معلوما ت کے مطابق خطّے میں ایرانی سرگرمیوں بالخصوص شام میں ایران کو عسکری طور پر پنجے گاڑنے سے روکنے اور حز ب اللہ ملیشیا کا مقابلہ کرنے کے واسطے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حزب اللہ ، حما س ، اسلامی جہاد اور دیگر تنظیموں کے لیے ایران کی سپور ٹ کو روکنا بھی شامل ہے۔دوسرا ورکنگ گروپ ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے معاملے اور ایران کی حزب اللہ کو تزویراتی ہتھیاروں کی فراہمی کی کوششوں سے نمٹے گا۔ اسی مقصد کے لیے وقتا فوقتا اسرائیلی فضائیہ شام میں حملے کرتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ ایران کو شام اور لبنان میں درست نشانے پر پہنچنے والے میزائلوں کی تیا ر ی کے لیے کارخانے قائم کرنے سے روکنا ہے۔ تیسرا و رکنگ گروپ خطّے میں جارحیت کے ممکنہ منظرنامے سے نمٹے گا۔ اس میں ایران داخل ہو سکتا ہے بالخصوص حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا منظرنامہ بھی ہے۔چوتھا ورکنگ گروپ ایران کی جوہری صلاحیتوں کو سبوتاڑ کرنے کے لیے خفیہ کارروائیوں اور سفارتی کوششوں کو سنبھا لے گا۔ یہ ایرانی جوہری سرگرمیوں کی کڑی نگرانی اور ایر ان کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورز یوں کا انکشاف کرے گا۔ اس کے علاوہ جوہری معاہدے سے ہٹ کر اضافی سفارتی آلات کار تلاش کر ے گا تا کہ ایر ان پر پابندیاں عائد کی جا سکیں۔امریکی اور اسرائیلی ذ ر ا ئع کا کہنا ہے کہ تزویراتی یادداشت میں ایران کا مقا بلہ کر نے کے لیے متعدد تفصیلی ورکنگ پلان شامل ہیں ۔ اسرا ئیلی وزیر اعظم بنیامین نیتنیاہو یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اسرائیل کسی طور بھی شام میں ایران کو عسکری طور پر پنجے گاڑنے نہیں دے گا اور اسرائیل اپنی جانب رخ کیے جانے والے مہلک ہتھیاروں کو نشانہ بنائے گا۔ اسرائیل گولان کے پہاڑی علاقے میں ہونے والی آخر ی پیش رفت کو بھی تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔ جہاں بشار حکومت کی فورسز اور حزب اللہ ملیشیا نے جبل الشیخ کے نزدیک واقع بیت جن فارمز پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ اسرائیل کو اندیشہ ہے کہ یہ پیش قدمی شامی گولان پر حزب اللہ اور ایران کے کنٹرول حاصل کرنے کا آغاز ہو سکتا ہے جس کا مقصد لڑائی کے لیے ایک متحدہ محاذ کا حصول ہے۔