شمالی کوریا پر نئی پابندیاں ’جنگ کے مترادف‘

پیانگ یانگ24 دسمبر (آئی این ایس انڈیا )شمالی کوریا نے میزائل تجربے کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی تازہ پابندیوں کو ‘جنگی اقدام’ قرار دیا ہے۔جبکہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پابندیوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ‘دنیا کی امن کی خواہش’ سے تعبیر کیا تھا۔شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یہ تازہ پابندیاں مکمل اقتصادی پابندی کے مترادف ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ شمالی کوریا کی جانب سے مزاحمت کو مضبوطی فراہم کرنے کے عمل نے امریکہ کو مایوس کر دیا ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے جمعے کو پیانگ یانگ کی جانب سے میزائل تجربے کے جواب میں یہ نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔امریکی قرارداد کے مسودے میں شمالی کوریا کی تمام تیار پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات 90 فیصد تک کم کرنا شامل ہے۔چین اور روس جو کہ شمالی کوریا کے بڑے تجارتی پارٹنر ہیں نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ شمالی کوریا پر پہلے سے ہی امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے کئی قسم کی پابند یا ں عائد ہیں۔شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے بیان میں اقوام متحدہ کی جانب سے عائد پابندیوں کو ‘جنگجو یانہ’ کہا گیا ہے کیونکہ یہ ‘جمہوریہ کی خود مختاری کی شدید پامالی اور جنگی قدم ہے جس سے کوریا جزیرہ نما اور وسیع خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے ۔’ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘امریکہ مکمل طور پر عظیم تاریخی مقاصد کے لیے ریاست کی جوہری قوت کی تکمیل پر مکمل طور پر خوفزدہ ہے اور یہ ہمارے ملک پر ڈباو¿ ڈالنے کے لیے سخت سے سخت قسم کی پابندیای عا ئد کرنے کے جنون میں بہت زیادہ مبتلا ہو رہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم اپنے دفاع کے لیے جوہر ی مزاحمت کو مزید مستحکم کریں گے تاکہ بنیادی طور پر امریکہ کی جوہری دھمکیاں، بلیک میلنگ اور دشمنانہ چا ل کا ڈر ختم ہو جائے۔ اور اس کے لیے امریکہ کے مقا بلے میں ہم عملی طور پر قوت کا توازن قائم کریں گے ۔’گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے ان پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا اور اسے ‘ظالمانہ پابندیاں’ قرار دیا تھا۔