شمالی کوریا کے ساتھ اس وقت مذاکرات نہیں ہوسکتے: وائٹ ہاوس

اسلام آباد 14دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) وائٹ ہاوس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے واضح کیا ہے کہ شما لی کوریا کی جانب سے اپنا رویہ بہتر کرنے تک اس کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔وائٹ ہاوس کے اہلکار کا یہ بیان وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ کسی بھی وقت اور بغیر کسی پیشگی شرط کے بات چیت شروع کرنے پر تیار ہے ۔ وہائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بدھ کی شب خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجر با ت کے پیشِ نظر یہ واضح ہے کہ اس کے ساتھ مذا کرا ت کا یہ وقت مناسب نہیں۔اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ پوری ٹرمپ انتظامیہ کا یہ موقف ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ اس وقت تک کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوسکتی جب تک پیانگ یانگ حکومت اپنے رویے میں بنیادی تبدیلیاں نہیں لاتی۔اہلکار نے کہا کہ سیکریٹری ٹلرسن خود یہ کہہ چکے ہیں کہ رویے میں بہتری کی ایک علامت مزید کسی جوہری یا میزائل تجر بے کا نہ کرنا بھی ہے لیکن صرف اتنا ہی کافی نہیں۔ وائٹ ہاوس کے اہلکار کے موقف کے برعکس ریکس ٹلر سن نے واضح طور پر کہا تھا کہ شمالی کوریا جس وقت چا ہے امریکہ اس سے بغیر کسی پیشگی شرط کے بات کرنے کو تیار ہے۔منگل کو واشنگٹن ڈی سی میں واقع تھنک ٹینک’اٹلانٹک کونسل‘ میں خطاب کرتے ہوئے سیکریٹر ی ٹلرسن نے مذاکر ا ت سے قبل میزائل یا جوہری تجربات روکنے کی شرط کا ذ کر نہیں کیا تھا تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ نتیجہ خیز بات چیت کے لیے ’خاموشی کے وقفے‘ کی ضرورت ہوگی۔ سیکر یٹر ی ٹلرسن نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے مذاکراتی عمل کے دوران کوئی مزید میزائل تجربہ کیا تو بات چیت کو جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ بیان بظاہر ٹرمپ حکومت کی اس پالیسی کے برخلاف تھا جس کے تحت وہ شمالی کوریا سے کسی بھی قسم کے مذاکرات سے قبل پیا نگ یانگ کی جانب سے تمام جوہری اور میزائل تجر با ت روکنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔وائٹ ہاوس حکام نے اس بات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کردیا ہے کہ سیکریٹری ٹلرسن نے شمالی کوریا کو مذاکرات کی یہ پیشکش صدر ٹرمپ کی مرضی اور منظوری سے دی ہے۔شمالی کوریا کے خلاف صدر ٹرمپ کا موقف اپنے وزیرِ خارجہ کی بہ نسبت انتہائی سخت رہا ہے اور وہ شمالی کوریا پر ’آگ و خون کی بارش‘ برسانے جیسی دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔اس کے برعکس ریکس ٹلرسن شمالی کوریا پر نسبتاً نرم لہجے میں تنقید کرتے آئے ہیں اور وہ ماضی میں بھی کئی بار شمالی کوریا کے ساتھ تنازعات کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔لیکن ٹلرسن کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کی پیشکش ایک نئی بات ہے جو بظاہر ٹرمپ انتظامیہ کے ماضی کے موقف سے متصادم ہے۔ماضی میں صدر ٹرمپ اور ریکس ٹلرسن کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی ذرائع ابلاغ کی زینت بنتی رہی ہیں جب کہ گزشتہ ماہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ صدر ٹرمپ وزیرِ خارجہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔