لبنان کے مسئلے کا حل حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا ہے

ریاض2دسمبر (آئی این ایس انڈیا) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات قائم نہیں۔روم میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الجبیر کا کہنا تھا کہ ایران نے القاعدہ اور داعش کے جنگجوو¿ں کو اپنے ہاں قیام کی سہولت مہیا کی۔ ایرانی یمن میں طاقت کا توازن تبدیل کرنا چاہتے تھے مگر ان کی یہ سازش کامیاب نہیں ہو سکی۔ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان کے مسئلے کا واحد حل حزب اللہ ملیشیا کو غیر مسلح کرنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ نے رقوم کی منتقلی کے لیے لبنانی بنکوں کا استعمال کیا ہے۔عادل الجبیر نے کہا کہ لبنان کو ایک دوسرے ملک نے حزب اللہ دہشت گرد گروپ کے ذرریعے یرغمال بنا رکھا ہے۔ ان کا اشارہ ایران کی طرف تھا جو حزب اللہ کا سب سے بڑا پشت پناہ ہے اور حزب اللہ تہران کے لیے خطے میں سرگرم ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر حملے ان کی شکست اور مایوسی کا کھلا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ حوثیوں کو اب یہ حقیقت مان لینی چاہیے کہ وہ یمن پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتے۔ انہیں ہر صورت میں اقتدار آئینی حکومت کے حوالے کرکے ہتھیار پھینکنا ہوں گے۔سعودی عرب میں بدعنوانی کے خلاف جاری کارروائی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عادل الجبیر نے کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اوپر سے نیچے تک کرپشن کے خاتمے کی مہم شروع کی ہے۔ کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی رقوم کی واپسی پر سعودی عرب میں عوامی سطح پر خوشی اور اطمینان پایا جا رہا ہے۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے تاثر کو سختی سے رد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے منتظر ہیں۔ سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے خفیہ تعلقات قائم نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب۔اسرائیل تنازع کے حل کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف ہر سطح پر جنگ شروع کی ہے۔دہشت گردوں کو ملنے والی رقوم کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔