نواز شریف کا قانون کی حکمرانی کے لیے بھرپور تحریک چلانے کا اعلان

اسلام آباد 18دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف نے عدالت عظمیٰ کی طرف سے عمران خان سے متعلق دیے گئے فیصلے پر شد ید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے بھر پور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے ۔نواز شریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب جمعہ کو ہی سپریم کورٹ نے حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا ۔ ہفتہ کو دیر گئے لندن سے وطن واپسی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ پر اپنے اور عمران خان کے مقدمات میں دوہرا معیار اختیار کر نے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کیس میں انہیں اپنے بیٹے سے چند ہزار درھم تنخواہ وصول نا کر نے پر نااہل قرار دے دیا گیا لیکن عمران خان کو ان کے بقول اپنی آف شور کمپنی نیازی سروسز کے ذریعے ہزاروں پاو¿نڈ منتقل کرنے کے باوجود بری کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دوہرا معیار کسی طور قبول نہیں ہے اور وہ ملک میں قانون کی حکمران کے لیے بھر پور تحریک چلائیں گے۔ سیا سی امور کے تجزیہ کار اور سینئر صحافی سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ نواز شریف پہلے ہی تحریک چلا رہے ہیں جسے وہ آئندہ انتخاب تک جاری رکھیں گے۔ ” میرے خیال میں اپنی نااہلی اور مستعفی ہونے کے بعد انہوں نے جو بیانیہ شروع کیا ہے اس کا تسلسل ہے کیونکہ جب عمران خان کا مقدمہ چل رہا تھا تو اس وقت مسلم لیگ ن کا خیال تھا کہ دونو ں صورتو ں میں اس فیصلے کا اسے فائدہ ہوگا اگر عمران خان اہل ٹھہرتے ہیں تو وہ کہیں گے کہ یہ تضاد ہے جو نواز شر یف کے ساتھ ہوا وہ اور طریقہ سے معاملہ کیا گیا ہے اور عمران خان کے ساتھ اور طریقے سے معاملہ کیا گیا۔ “بعض مبصر ین یہ کہتے آ رہے ہیں کہ عدلیہ سے متعلق ایسے بیانات کسی طور بھی سود مند نہیں ہیں۔ سپر یم کور ٹ کی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ “نواز شریف کا یہ فیصلہ ہے کہ ہم آئین کی بحالی کے لیے اور قانون کی حکمرانی کی تحریک چلائیں گے یہ ایک اچھی بات ہے یہ ہر ایک کو چلانی چاہیئے لیکن اگر اس کا تعلق ان کے ذاتی مقدمات سے ہے تو پھر میر ے مطابق یہ ایک ذاتی مہم ہے یہ پھر قوم کے مفاد اور انصاف و قانون کے مفاد میں نہیں ہے۔”ایک روز قبل ہی پاکستان کے چیف جسٹس ثا قب نثار نے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر حکمران جما عت اور دیگر حلقوں کی طرف سے ہونے والی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدلیہ کے فیصلے آئین کے مطا بق ہیں۔ اور اس کے برعکس تاثر دینا کسی طور منا سب نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ عمران خان کے فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ عمران خان نیازی سرو سز کے ڈائریکٹر نہیں تھے اس لیے انہیں 2013 ءکے انتخاب سے قبل اپنے کاغذات نامزدگی میں اس کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور نواز شریف اور عمران خان کے مقدمے میں کوئی مماثلت نہیں۔