پاکستانی کشمیر میں لوڈ شیڈنگ میں اضافے کے خلاف احتجاج

اسلام آباد19دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں لوڈشیڈ نگ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے۔پاکستانی کنٹرول کے کشمیر میں لوڈشیڈنگ، یا بجلی کی فرا ہمی میں وقفے نہ صرف یہ کہ ختم نہیں ہوئے بلکہ اس کے دورانیے میں اضافہ ہو گیا ہے۔بجلی کے تعطل میں اضافے کے خلاف پاکستانی کشمیر کے کئی علاقوں میں صارفین کی طر ف سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔پاکستانی کشمیر کے شہر باغ اور نوا حی کے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ میں اضافے کے خلاف تاجروں اور صحافیوں کی طرف سے دو روز تک احتجاج کیا گیا۔باغ شہر کے انجمن تاجران کے سربراہ حافظ طارق نے احتجاج کے بارے میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستانی کشمیر ساڑھے گیارہ سو میگا واٹ بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ کو دیتا ہے اور اس کو اپنی ضرورت کی ساڑھے تین سو میگا واٹ بجلی مہیا نہیں کی جارہی ہے۔پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے تاجر شوکت نواز نے لوڈشیڈنگ پر اپنے رد عمل میں کہا کہ پاکستانی کشمیر چودہ سو میگا واٹ بجلی پاکستان کو دے رہا ہے لیکن اسے چار سو میگا واٹ بجلی نہیں دی جارہی۔لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام کو درپیش مشکلات کے بارے میں علی گوہر ڈگری کالج چناری میں معاشیات کے استاد فیصل شال نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ میں اضافے کی وجہ سے معیشت کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ اور لوگ بے روزگار ہورہے ہیں جس کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہو رہا۔پاکستانی کشمیر کے وزیر برقیات راجہ نثار احمد نے بتایا کہ بجلی کا لائن لاسزز پچاس فیصد سے ہے۔جس کو 30فیصد تک لا نے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کمی کی جاسکے۔پاکستانی کشمیر میں اس سے ملحق راولپنڈی اسلام آباد اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے بعض علاقوں کی نسبت لوڈ شیڈنگ زیادہ ہے۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ملک کے پانی کے دوسرے بڑے ذخیرے منگلا ڈیم سمیت پن بجلی کے کئی منصوبوں سے11 سو میگا وا ٹ سے زائد بجلی نیشنل گرڈ کو سپلائی کی دی جاتی ہے۔جبکہ مظفر آباد کے قریب 969 میگا واٹ پیدا واری صلاحیت کے حامل نیلم جہلم پن بجلی کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جو آئندہ سال فروری میں پیدا وار شروع کر۔ علاوہ ازیں 1100 میگا واٹ کی پیدا واری صلاحیت کے کوہالہ پراجیکٹ پر بھی تعمیراتی کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔