چھوٹے سکے کی افواہ کی وجہ کر لوگوں میں پریشانی

کھگڑیا، 02 دسمبر ( نمائندہ ) ایک روپے کے چھوٹے سکے بند ہونے کی افواہ اب لوگوں سے لے کر دکانداروں کے لئے سر درد بن گیا ہے۔ ایک طرف کوئی بھی ایک روپے کا چھوٹا سکہ لینے کے لئے تیار نہیں ہے، تو دوسری طرف دکاندار پریشان ہیں، آخر کار جو سکے ان کے پاس ہیں، ان کا کیاکریں ؟ وہیں کچھ دکانداروں کی مانیں تو سکے کی شکل میں موٹی رقم بینک بھی جمع لینے کو تیار نہیں ہے۔ ضلع میںشہر سے لے کر گاو¿ں تک یہ حالت گذشتہ کئی ماہ سے بنی ہوئی ہے۔ وہیں ایک روپے کے چھوٹے سکے کو لے کر عموماََ ہر روز خریدار و دکانداروں کے درمیان بحث و تکرار ہوتی رہتی ہے۔ نہ خریدار سکے لینے کو تیار ہے اور نہ ہی دکاندار ، جبکہ بازار میں سکوں کی بھر مار ہے ۔ در اصل سکے بند ہونے کی افواہ کی وجہ کر لوگوں کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ چھوٹے سکے کا چلن ختم ہوگیا ہے۔ اس لئے یہ سکہ کوئی لے نہیں رہا ہے، جبکہ کوئی ایسی بات نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اگر کوئی بھی شخص یا دکاندار سکے لینے سے انکار کرتا ہے تو یہ نہ صرف ہندوستانی سکے کی توہین ہے بلکہ ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ شہر کے ایم جی روڈ میں انڈے کی دکان لگانے والے محمد مصطفی بتاتے ہیں کہ خریدار اگر ایک روپے کے چھوٹے سکے دیتا ہے تو لے لیتے ہیں ، لیکن خریدار کو دینے پر وہ منع کردیتا ہے۔ ایسے میں ان کے پاس ایک ہزار روپے کا چھوٹا سکہ جمع ہوگیا ہے۔ وہیں میل روڈ کے ایک دکاندار مکیش کمار بتاتے ہیں کہ وہ ایک روپے کے چھوٹے سکے بینک میں جمع کرنے کے لئے گئے تھے ، لیکن بینک ملازمین نے ان سکوں کی گنتی میں زیادہ وقت ضائع ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے سکے کے طور پر موٹی رقم جمع کرنے سے منع کردیا۔ حالانکہ انہوں نے بتایا کہ منیجر سے شکایت کرنے پر جیسے تیسے سکے جمع تو ہوگئے لیکن اس کارروائی میں انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بحرحال ایک روپے کے چھوٹے سکے کا چلن بند ہونے کی افواہوں سے شہر سے لے کر گاو¿ں کے تک کے لوگ و دکاندار پریشان نظر آر ہے ہیں۔ لیکن اس طرف اب تک نہ تو ضلع انتظامیہ نے ہی کوئی پہل کی ہے اور نہ ہی بینک ملازمین کے ذریعہ ہی ان افواہوں کے پر کترنے کی کوئی کوشش ہی نظر آرہی ہے۔