ہماری پسماندگی کی اہم وجہ وسائل کی تقسےم مےں عدم مساوات :پروفےسر بلگرامی

نئی دہلی24دسمبر(پریس ریلیز)مسلمانوں کی تعلےمی اور معاشی پس ماندگی کے وجوہ مےںسے اےک بڑی وجہ ےہ ہے کہ ملک مےں پےداوار مےں اضافے پر تو زور دےا گےا ہے مگر اس کی مساوی تقسےم کو نظر انداز کےا گےا ہے۔ ان خےال کا اظہار ڈاکٹر سےد اطہر رضا بلگرامی، سابق صدر شعبہ معاشےات، جامعہ ملےہ اسلامےہ نے الحکمہ فاﺅنڈےشن کے۶۲ وےں ےوم تاسےس کے سلسلہ مےں منعقدہ تقرےب مےن کےا۔ غالب اکےڈمی ، بستی حضرت نظام الدےن مےں منعقدہ اس تقرےب کا موضوع تھا© ©©©©©ہماری تعلےمی اور معاشی پس ماندگی کے اسباب اور علاج©©©©۔ اطہر بلگرامی صاحب نے اپنی تقرےر مےں معاشی پس ماندگی کی شناخت کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معاشےات مےں انسان کو سرماےہ سمجھا گےا ہے اور غربت دراصل عدم مساوات اور تعلےم مےں خرابی کی وجہ سے ہے جب کہ اسلام مےں مساوات کی تعلےم پر زور دےا گےا ہے جس کو آج مسلمانوں نے فراموش کر دےا ہے۔ اس پس ماندگی کے پےچھے کارفرما عوامل مےں انھوں نے تےن عوامل کی کسی کی طرف اشارہ بھی کےا۔ ان مےں شوق و تجسس، تقابلی جزبے اور سمت کا فقدان خاص ہےں۔ نےشنل کونسل فار اپلائڈ اکو نامک رسرچ سے متعلق ڈاکٹر دلےپ کمار نے اپنی تقرےر مےں پور ے ملک کے تعلق سے عموما اور مسلمانوں کے تعلق سے خصوصا، تعلےمی، خواندگی اور معاشی صورتحال پر اعداد و شمار پےش کئے اور کہا کہ تعلےم ہی سے نےک و بد کی تمےز اور خوداعتمادی پےدا ہوتی ہے۔ مسلمان چونکہ تعلےمی لحاظ سے پےچھے ہےں اس لئے ان مےں خودا عتمادی کی کمی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ےہ بھی کہا کہ ض¾روری نہےں کہ اچھی تعلےم کے لئے زےادہ دولت کی ضرورت ہو۔ اس سلسلہ مےں انھوں نے کےرالہ کی مثال پےش کی جہان خواندگی کی شرح سب سے زےادہ ہے مگر فی کس آمدنی کم ہے۔ مزےد ےہ کہ مسلمان بہت زےادہ پرےکٹکل نہےں ہےں اور وہ اپنی ترقی کو اپنے درخشاں ماضی مےں تلاش کرتا ہے۔زکوٰت فاﺅنڈےشن کے چےرمےن ڈاکٹر سےد ظفر محمود نے تعلےمی پس ماندگی کے اسباب کا تجزےہ پےش کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ملک کی انتظامی امور مےں آگے آنا ہوگا۔ اس سلسلہ مےں انھوں نے سچر کمےٹی کی سفارشات کے حوالہ سے مسلمانوں کی تعلےم اور صحت سے متعلق اعدادوشمار پےش کئے اور کہا کہ اس پس ماندگی کو دور کرنے کے لئے زمےنی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے انفرادی فکر کے بجائے اجتمائی سوچ پر بھی زور دےا۔ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اپنی بصےرت افروز تقرےر مےں تعلےم کی اشاعت کے سلسلہ مےں اسکولوںکے قےام پر زور دےا اور کہا کہ مسلمانوں کو مواقع کے حصول کی طرف توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ بچوں کی تعلےم کے ساتھ ساتھ گھر کے ماحول کی اہمےت پر بھی زور دےا کےونکہ اسلام مےں مہد سے لحد تک تعلےم کی اہمےت کو اجاگر کےا گےا ہے۔ فاضل مقرر نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنی ترقی کے لئے حکومت کی طرف نہےں دےکھنا چاہئے بلکہ نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی سطح پر وسائل کے حصول پر توجہ دےنا چاہئے۔ مولانا محمد رحمانی ، رےکٹر، جامعہ اسلامےہ سنا بل نے اسلامی تعلےمات اور اسوہ حسنہ کی روشنی مےں مسلما نو ں کو درپےش مسائل کا حل پےش کےا۔ پدم شری پروفےسر اختر الواسع نے اپنے صدارتی خطبہ مےں مسلمانوں سے کہا کہ وہ قرآن کو تو مانتے ہےں مگر قرآن کی نہےں مانتے۔ جناب اخترالواسع نے مسلمانوں کی تعلےم کے سلسلہ مےں لڑکےوں کی تعلےم کو اولےن قرار دےا کےونکہ اےک تعلےم ےافتہ ماں ہی اپنی اولاد کی تربےت اچھی طرح سے کر سکتی ہے۔ نےز ےہ کہ ہمےں مسلکی تفرقات سے اوپر اٹھ کر تعلےم کو اولےن اہمےت دےنا ہوگی۔ لڑکےوں کی تعلےم و تربےت کے حوالہ سے ا نھوں نے کہا کہ اسلام نے کبھی خواتےن کو بااختےار بنا نے سے نہےں روکا۔ اس سلسلہ مےں انھوں نے حضرت محمد ؑ کے دو ر سے چند مثا لےں پےش کےں جن مےں تعلےمی اختےارات کے لئے حضرت عائشہ ، مالی اختےارات کے سلسلہ مےں حضرت خدےجہ ، سےا سی تفوےض اختےارات کے سلسلہ مےں حضرت ام سلمیٰ اور روحانی اختےارات کے لئے حضرت رابعہ بصری کے نام خاص خاص ہےں۔تقرےب کی ابتدا مےں الحکمہ فاﺅنڈےشن کے چےرمےن ڈاکٹر ضےاءالدےن ندوی نے تنظےم کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ۔ فاﺅنڈےشن کے جوانٹ سکرےڑی جناب سےد شعےب احمد نے مہما نوں کا شکرےہ ادا کےا اور پروگرام کی نطامت کے فرائض ڈاکٹر شکےل حبےبی نے انجام دئے ۔ اس موقع پر فاﺅنڈےشن کے نےو ز لےٹر کا بھی اجرا کےا گےااور الحکمہ اےجوکےشن پوائنٹ سے کمپےوٹر کی ٹر ےننگ حاصل کرنے والے بچوں اور بچےوں کو سرٹےفکےٹ بھی دئے گئے۔ نےز تمام ہی مہمانان گرامی کو نشان ےادگار اور شال پےش کی گئے۔