ہم صرف وعدہ نہیں کرتے اس پر عمل بھی کرتے ہیں:نتیش

مدھوبنیمظفر پور 15 دسمبر(تاثیر بیورو):وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اپنی سمیکشایاترا کے دوران جمعہ کو مدھوبنی اور مظفر پور کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور دربھنگہ مدھوبنی اور سمستی پور کے افسران کے ساتھ جائزہ میٹنگ میں منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ مدھوبنی کے بینی پٹی سب ڈویژن کے دھگجری گاﺅں میں وزیراعلیٰ نے 176 منصوبوں کا افتتاح ریموٹ کنٹرول سے کیا۔ انہوں نے دھگجری میں آنگن باڑی ، بیت الخلا اور برمی کمپوسٹ کھاد سنٹر کا معائنہ کیا۔ بعد میں انہوں نے جگدیش ہائی اسکول کے میدان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی بڑی خواہش تھی کہ بہار میں شراب پر پابندی لگائی جائے۔ اس سے سماج میں برائی پھیل رہی تھی۔ گاﺅں اور محلوں میں لوگ شراب پی کر جھگڑا فساد کرتے تھے۔ شراب بندی کے بعد آج امن وسکون کا ماحول ہے۔ گھر کے لوگ خوشی خوشی زندگی گزاررہے ہیں۔ پھر ایک خاتون نے مجھ سے پٹنہ میں کہا کہ جہیز ایک ناسور کی طرح سماج کو کھوکھلا کررہا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ جانے کتنی شادی شدہ عورتوں کی زندگی برباد ہوچکی ہے۔ اس لئے اس پر بھی پابندی لگائی جائے تو ہم نے بہار میں جہیز اور کم عمری کی شادی جیسی سماجی برائی کے خلاف بھی مہم چھیڑ دی ہے۔ اس لئے آپ لو گ بھی اس پر نظر رکھیں۔ جو لوگ لڑکوں کی شادی میں جہیز لیں ان کی شادی میں نہ جائیں، خود بھی لڑکوں کی شادی میں جہیز نہیں لیں۔ جب اس طرح کاماحول گاﺅں اور محلوں میں تیار ہوگا تو یقینی طور پرمعاشرہ صاف ستھرا ور خوشگوار ہوگا اور اس ترقیات کا فائدہ نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف وعدہ نہیں کرتے بلکہ وعدہ وفا بھی کرتے ہیں۔ حکومت کے سات عزائم کاذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو بھی منصوبے چل رہے ہیں اس میں کتنی پیش رفت ہوئی ہے اس کا جائزہ لینے کیلئے ہم نکلے ہیں۔ مظفر پور کے جارنگ میں وزیراعلیٰ نے شجرکاری کی۔ وزیراعلیٰ نے جارنگ گاﺅں کے وارڈ نمبر 8 میں ہر گھر نل کا جل پہنچانے کیلئے 16.42 لاکھ روپئے کے خرچ سے پانچ ہزار لیٹر کی صلاحیت والے واٹر ٹینک کا افتتاح کیااور جارنگ گاﺅں کو کھلے میں رفع حاجت سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے سوچھ آرمی کی خواتین اور آشا دیدیوں سے ملاقات کی۔ شراب بندی کاذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ شراب بندی تبھی کامیاب ہوگی جب سبھی لوگ شراب بندی کے خلاف لگاتار مہم چلاتے رہیں۔ اسی طرح جہیز اور کم عمری کی شادی جیسی برائیوں کو بھی دور کرنا ہے۔ اس میں عوامی بیداری اور شراکت داری دونوں ضروری ہے۔ صرف قانون بنادینے سے سماجی برائی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا ۔