محمود المصری ٹرمپ کے اقدام کو مسترد کرنے والا پہلا شہید

مقبوضہ یروشلم 9دسمبر (آئی این ایس انڈیا )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دالحکومت قرار دیے جا نے کے بعد فلسطین بھر میں پر تشدد مظاہرے شرو ع ہوگئے ہیں۔ گذشتہ روز فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مقام پر ٹرمپ کے اقدام کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیو ں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 30 سالہ فلسطینی شہری شہید ہوگیا۔ تیس سالہ محمود المصری ٹرمپ کے اقدام کو اپنی جان اور خون سے مسترد کرنے والا پہلا فلسطینی ہے۔غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ خان یونس میں مظاہروں میں حصہ لینے والے مظاہرین کو صہیونی فوج نے گولیوں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تیس سالہ ایک فلسطینی نوجوا ن محمود المصری جام شہادت نوش کرگیا۔خیال ر ہے کہ گذشتہ بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارا لحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد فلسطینی تنظیموں نے تین روز کے لیے ملک گیر یوم الغضب منا نے کی اپیل کی تھی۔ گذشتہ روز نماز جمعہ کے اجتماعا ت کے بعد غزہ سمیت فلسطین کے دوسرے شہرو ں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ غزہ ہونے والے مظا ہرے کے دوران ایک شہری شہید اور دسیوں زخمی ہوئے ہیں۔قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیےاشک آور گیس، رھڑ کی گولیاں چلانے کے ساتھ ان پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم سے کم 250 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کی حمایت میں سوشل میڈیا پر بھی زور وشور سے مہم جاری ہے۔ گذشتہ روز غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان کی تصویر اور شہادت کے وقت کی ویڈیوز کو ہزاروں بار شئیر کیا گیا ہے۔ شہید فلسطینی نوجوان کے بارے میں مزید معلومات نہیں مل سکیں تاہم سوشل میڈیا پر اس کے والد کا نام عبدالحمید بیان کیا جاتا ہے۔