انقرہ11دسمبر (آئی این ایس انڈیا )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا صدر مقام تسلیم کیے جا نے کے بعد ترک صدر طیب ایردوان اور اسرا ئیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کےدرمیان تناو¿ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دونوں رہ نماو¿ں نے ایک دوسرے پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے القدس اسرائیل کے حوالے کرنے پر اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو کڑی تنقید کا نشا نہ بنایا ہے۔کل اتوار کو اپنے ایک آتشیں خطاب میں صدر ایردوآن نے کہا کہ فلسطینی قوم مظلوم ہے جب کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ القدس کو بچوں کے قاتلو ں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ترک صدر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے اقدام کے خلاف ہرممکن کو ششیں جاری رکھیں گے۔تاہم اپنے دورہ فرا نس کے دوران پیرس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ترک صدر کے الزامات مستر د کردیے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی میں کردوں پر بمباری کرنے، صحافیوں کو جیلوں میں قید کرنے، ایران کے خلاف پابندیوں میں تہران کی مدد اور غزہ کی پٹی میں دہشت گردوں کی مدد کرنے والے ذمہ دار کو ہمیں اخلاقیات کا درس دینے کوئی ضرورت نہیں۔ خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان چھ سال تک سفارتی تعلقات تعطل کا شکار رہے اور گذشتہ برس دونوں ملکوں نے سفار تی تعلقات بحال کیے ہیں۔ مگر یہ تعلقات اب بھی کم زور دھاگوں سے بندھے ہوئے ہیں۔بعد ازاں فرانسیسی صدر میکر وں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاھو نے کہا کہ ا سرائیلی ریاست کا دارا لحکومت صرف اور صرف القدس ہے، اس کے سوا اور کوئی شہر نہیں ہوسکتا۔