خانقاہیں روحانی تربیت کی آماجگاہ ہیں: کامل

کیسریا(مشرقی چمپارن )، 26 دسمبر (محمد ارشد)۔ خانقاہ جنابیہ حسینی شریف کیسریا مشرقی چمپارن کا شمار شمالی بہار کے معروف خانقاہوں میں ہوتا ہے۔اور یہ خانقاہیں قدیم زمانے سے ہی روحانی تربیت کی معتبر آمجگاہ ہیں۔اور اللہ کے مقدس اولیائے کرام نے اپنے اخلاق و کردار کی بنیاد پر لاکھوں افراد کو دولتِ ایمان و عمل سے مالامال کر آتشِ جہنم سے محفوظ کردیا۔اور ان مردانِ قلندر کی شان وعظمت کا عالم یہ ہے کہ بڑے بڑے سلاطینِ زمانہ نے ان کی چوکھٹ کی جاروب کشی کی ہے۔خانقاہ جنابیہ کے زیرِ اہتمام برہان العارفین حضرت محمد جناب علی شاہ تیغی کے ۶۳/ویں اور حضرت مولانا محمدعمر علی قادری جنابی کے۱۶/ویں عرس کے موقع سےمنعقدہ سرکار حسینی کانفرنس کی صدارت کرتےہوئے خانقاہ کے سجادہ نشیں حضرتِ علامہ الحاج ضیاءالمجتبی کامل نے اپنے خطاب میں مذکورہ بات ں کہیں۔اور یہ بھی کہا کہ جب تک کہ ہمارا قلب و جگر خشیت الہٰی اور عشقِ مصطفوی سے سرشار نہ ہو جائے ہم مو¿من کامل نہیں ہو سکتے،آج پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا جارہا ہے اس کی سب سے اہم وجہ طریقِ مصطفٰی کا چھوڑنا ہی ہے ۔جبکہ ہندو ستان کے عظیم الشان خطیب حضرتِ علامہ الحاج مولانا اظہرالقا دری پوکھریروی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکو متِ ہند شریعت میں بے جا مداخلت کرنے کی ناپاک کوشش کررہی ہے،اور ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہے،اس کی وجہ ہماری بداعمالیاں ہیں۔طلاق ثلاثہ،گﺅ ہتیا،لوجہا د، جیسے شوشے چھوڑ کر اور ان کو انتخابی ایشوز بناکر ہمیں آپس میں تقسیم کرنےکی شازش رچی جارہی ہے،اور اسی آڑ میں مسلم نوجوانوں کا بہیمانہ قتل کیا جارہا ہے۔جو قطعی طور پر ملک وملت کی سلامتی کےلئے خو ش آئند نہیں ہیں۔اور شریعت میں مداخلت یقیناََ ناقابلِ بردا شت ہے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ دیش دنیا کے حالات کی معلومات رکھی جائے اور شریعت مطہرہ پر سختی سے عمل کیا جائے اور اسلام کے اصولوں کی جانکاری حاصل کی جا ئے ۔اور اپنے بچوں کو سماج ومعاشرہ کے لوگوں کو اس کی تعلیمات دی جائے اور ان کی اصلاح کی جائے۔اور خواتین اسلام اپنی عزت وعصمت کی حفاظت کرنےکی ہرممکن کوشش کریں،اور پرد ے کا خاص اہتمام کریں۔اور مزارات پر عورتوں کی حاضری قطعاً درست نہیں بلکہ اسلامی نقطہ¿ نظر سے حرام حرام حرام ہے ۔اور اگر جلسوں میں خواتین شرکت کریں تو بھی نہایت پردے کا اہتمام کرتے ہوئے باادب شریک ھوں ۔جبکہ اس موقع سے حضرت مولانا انصاف رضا خان،مولانا عظیم الدین ثقافی ،مولانا ناصر حسین مصباحی،قاری ذاکر حسین قادری سیوانی نے بھی خطاب کیا اور شریعتِ مطہرہ پر سختی سے عمل کرنے اور آپسی اتحاد واتفاق کو قائم رکھنے کی تاکید کی۔ جبکہ شاعرِ اسلام جنابِ پیکر چمپا رنی ،توقیر رضا الہ آبادی،حسن نواز سیوانی،شاد مظفر پوری،راحت بشنپوری نے گلدستئہ حمدونعت پیش کیا،اور سامعین کو محظوظ کیا۔قاری احمدرضا ضیائی نے تلاوت قرآن سے کانفرنس کا آغاز کیا اور مولانا عبداللہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اور صاحب سجادہ کی سرپرستی چادر پوشی وگل پوشی کی رسم ادا کی گئی۔کانفرنس وعرس کی تقریبات کے انعقاد میں حضرت علامہ الحاج ثناءالمصطفیٰ تیغی،فیضان مصطفٰی تیغی،مولانا حسنین رضا،نصرالدین ضیائی ،صدرالحسن علیمی، مولوی وارث علی نے بڑ ی محنت وجانفشانی کےساتھ اہم رول ادا کیا۔اس موقع سے کیسریا ممبر اسمبلی ڈاکٹر راجیش کمار،قومی ایکتا فرنٹ کے صدر وصیل احمد خان،مولانا شرف الدین چشتی،مولانا سراج الحق اشرفی، مولا نا مطیع الرحمنٰ رضوی،محمد اشرف عالم وکیل،مولانا سلام الد ین،قاری نظرعالم مصبا حی، مولانا اخترعلی رضوی کے علاوہ سینکڑ وں علمائے کرام وسیاسی سماجی کارکنان رونقِ اسٹیج تھے۔جبکہ سخت سردی میں بھی ہزاروں عقیدت مندوں کا ہجوم امڈ پڑا تھا اور تمام زائرین معتقدین کےلئے جنابی لنگر کا اہتمام کیا گیا تھا۔