سرسیداحمد کے تعلیمی مشن کو منظم طور پر آگے بڑھانے کی ضرورت:ڈاکٹرمحمدگوہر

شپٹنہ 30دسمبر (اسٹاف رپورٹر): بزم صدف انٹرنیشنل کا دو روزہ بین الاقوامی ادبی وثقافتی جشن اختتام پذیر ہوگیا۔آج دوسرے دن کے پہلے سیشن کے پہلے حصے میں” عشرت معین سیما کی ادبی خدمات“ کے موضوع سے تھا۔ اس موقعے سے جن مقالہ نگاروں نے اپنے مضامین پیش کیے ان میں ڈاکٹر شاہد الرحمن، نوشاد احمد کریمی، ظفر امام اور محمد شہاب الدین کے نام قابلِ ذکر تھے۔مجلسِ صدارت میں مشتاق احمد نوری، شہپر رسول، محمد مختاروفا، فخرالدین عارفی اور ماریشس سے تشریف لائی ہوئی محترمہ شامت علی موجود تھےں۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر واحد نظیر نے کی۔ ڈاکٹر شاہد الرحمن نے اپنے مقالے کے ذریعے عشرت معین سیما کی مجموعی ادبی خدمات کا جائزہ لیا۔ انھوں نے اردو کی نئی بستیوں میں ہو رہی سرگرمیوں کا بھی مختصراً جائزہ پیش کیا۔ محمد شہاب الدین نے اپنے مقالے میں عشرت معین سیما کی افسانہ نگاری کے امتیازات پر روشنی ڈالی۔ ظفر امام اور نوشاد احمد کریمی نے اپنے اپنے مقالے میں عشرت معین سیماکی شاعری کی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔
پہلے سیشن کے دوسرے حصے میں”مجتبیٰ حسین کی ادبی خدمات “ پرمقالے پڑھے گئے۔ظفر کمالی نے مجتبیٰ حسین پر لکھی اپنی رباعی سے سماں باندھ دیا۔ ان کے علاوہ قیصر زماں، علی محمود آصف، محمد شاہ نواز فیاض ، ابوبکر عباد نے بھی اپنے مقالوں کے ذریعے مجتبیٰ صاحب کے فکر و فن پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دوسرے دن کا دوسرا سیشن کا موضوع سر سید احمد خاں کا نظریہ¿ تعلیم تھا۔ اس سیشن میں ڈاکٹر نسیم احمد نسیم، ڈاکٹر دبیر احمد، الاں ڈی سویلرس، محترمہ بی بی ابی ناز،محترمہ شامت علی نے اپنے مضامین پیش کیے۔ اس سیشن کی مجلسِ صدارت میں جاوید دانش ،ڈاکٹرمحمد گوہر ایڈیٹر روزنامہ تاثیر،پٹنہ، الاں ڈی سویلرس اور ڈاکٹر علی محمود آصف شامل تھے۔ اس سیشن میں ڈاکٹر گوہر نے سرسید احمد خاں کے نظریہ تعلیم کے حوالے سے بتایا کہ سرسیداحمد خاں کسی شخص کانام نہیں تھا، وہ ایک تنظیم اور تحریک تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کو مایوسی کے اندھیرے سے نکال کر انہیں علم کی روشنی عطا کی اور ملک کی مین ااسٹریم میں شامل کرنے کی کامیاب کوشش کی۔ ڈاکٹر گوہر نے سرسیداحمدخاں کے تعلیمی مشن کا تفصیل سے جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مشن کی کامیابی کے پیچھے بہت سارے اسباب تھے لیکن جو سب سے بڑاسبب تھا وہ تھا ان کا عزم ا ور حوصلہ۔ وہ تنظیمی سطح پر بھروسہ رکھتے تھے اوراسی کے بدولت انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ ڈاکٹرگوہر نے بتایا کہ ہم ابھی جس دور سے گذر رہے ہیں وہ کم وبیش وہی دور ہے جس نے سرسیداحمد کو فی الاواقع سرسیداحمد بنایا۔ آج ہمیں ان کے نقش قدم پرچلنے کی ضرورت ہے۔
آج دوسرے دن کے دوسرے سیشن کے بعد جاوید دانش نے ”عید لاشوں کے دیش میں“ ڈراما پیش کیا۔ جس سے سامعین کافی محظوظ ہوئے۔ اختتامی تقریب کی صدارت پروفیسر شہپر رسول نے کی۔ مہمانِ خصوصی کے طور پر ڈاکٹر علی امام ،بزمِ صدف کے چیرمین شہاب الدین احمد اور ڈائرکٹر صفدر امام قادری بھی اس سیشن میں موجود تھے۔ اختتامی تقریب کی نظامت ڈاکٹر زاہد الحق نے کی اور اظہارِ تشکر کا فریضہ صفدر امام قادری نے ادا کیا۔ آج کے تمام سیشنس میں بڑی تعداد میں زبان وادب کے شائقین اور عمائدین شہر موجود تھے۔