32 روزہ ہریہر چھیتر سونپور میلہ اختتام پذیر ، 50 سے 52 لاکھ لوگوں کی شرکت

سونپور / حاجی پور ،04 دسمبر ( عامر افضل خان ) بس یادیں رہ جاتی ہیں انہیں یادوں کو چھوڑ کر گزر گیا 32 روزہ مشہور عالمی ہریہر چھیتر سونپور میلہ ۔ سرکاری سطح پر میلہ کا باضابطہ اختتام ہوگیا۔ میلے میں اس سال تقریباََ 50 لاکھ سے 52 لاکھ لوگوں کی آمد ہوئی۔ وہیں دوسری طرف کارتک پورنیما کے موقع پر گنگا اور گنڈک کے ساحل پر تقریباََ 15 لاکھ عقیدت مندوں نے ڈبکیاں لگائیں۔ دھرم کرم اور معیشت کاروبار آرٹ ثقافت و تفریح کے مختلف اقسام کو سمیٹے عالمی مشہور ہریہر چھیتر سونپور میلہ کو اس سال کئی معنوں میں یاد رکھا جائے گا۔ مویشی کی کم ہوتی تعداد اور خاتمہ کو لے کر اس کے پہلے بھی کئی بار سنجیدہ طور پر اس پر غورو خوض کیاگیا ہے۔ اس سال تو حد ہی ہوگئی کہ اس میلے کے خاص کشش مانے جانے والے ہاتھیوں کے آمد پر قانونی بندشیں لگادی گئیں۔ کہتے ہیں کہ اس پاک زمین پر ہوئی ہاتھیوں کی جنگ کے بعد سے ہی مذہبی عقیدت کی بنیاد پر ہاتھی پالنے والے اپنے ہاتھیوں کو لے کر یہاں آتے رہے ہیں۔ خرید و فروخت پر روک سے پہلے سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا۔ تحفہ کے طور پر یہاں ہاتھی کے لین دین پر بھی روک لگائے جانے کو جائز ٹھہرایا جاسکتا ہے ، لیکن اس میلے میں اگر کوئی ہاتھی پالنے والا مظاہرہ کے مقصد سے اپنا ہاتھی لے کر آرہا ہے تو اس میں کہاں قانون کا نقصان ہورہا ہے۔ یہ لوگوں کے سمجھ سے پرے ہیں۔ میلہ حامیوں کا ماننا ہے کہ ہاتھیوں کی آمد پر روک کا اس میلے کے تاریخی اہمیت پر بھی اثر پڑے گا۔ ابھی حال کے سالوں میں درجنوں ممالک کے سیلانیوں کی آمد میں اضافہ کی ایک اہم وجہ میلے میں زیادہ تعداد میں ہاتھیوں کو دیکھنے کے ساتھ ساتھ ہاتھیوں کا پانی میں کھیل دیکھنا ، یہ عجیب و غریب منظر سیلانیوں کو دوسری جگہ دیکھنے کو نہیں ملتے ۔ اب ان باتوں کو تاریخ کے صفحات میں ڈال دیا۔ پہلی بار اس میلے میں لائے جانے والے پرندوں کو بھی میلے میں قانون کا حوالہ دے کر روک لگادی گئی۔ بھینس میلے سے پہلے ہی اوجھل ہوچکی ہیں۔ بیلوں کی تعداد بھی گنتی کی رہ گئی ہے۔ کل ملاکر میلہ جدیدیت اور نئے لک کے نام پر نخاس کے آس پاس مرکوز ہوگئے ہیں۔ اس بار تھیئٹروں کے لائسنس کو لے کر تھیئٹر کے فنکاروں نے انتظامیہ کے خلاف میلے میں جو مظاہرہ کیا وہ ایک نئی تاریخ لکھ گیا۔ میلے سے مٹ رہی روایتیں ختم ہورہی انعقاد کنندوں کی فہرست اس سال بھی کچھ لمبی ہوگئی۔ انتظامی افسران بھی میلے سے جڑے انعقاد کو قانونی پیچیدگیوں و سرکاری احکامات میں الجھا کر رکھا ۔ انہی یادوں کو چھوڑ کر میلہ کا اختتام ہوگیا۔