اسلام میں نکاح و طلاق کا ایک مستحکم نظام ہے جو شریعت مطہرہ کا ایک حصہ ہے

ممبئی 13جنوری(پریس ریلیز) اسلام میں نکاح و طلاق کا ایک مستحکم نظام ہے جو شر یعت مطہرہ کا ایک حصہ ہے، ہند و ستانی دستور میں مذہبی امور کو جو تحفظ کی ضما نت دی گئی ہے اس کا تقاضا ہے کہ کوئی بھی حکومت کسی مذہب یا فرقے کے شرعی امور میں مد اخلت نہ کر ے ۔ان خیالا ت کا اظہار مولانا حلیم اللہ قا سمی جنر ل سکریٹری جمعیة علماءمہاراشٹرنے ریاستی دفتر سے جاری ایک اخباری بیان میںکیا۔ جمعیة علماءمہار اشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے طلاق ثلاثہ کے موضوع پر اخبا را ت کو جاری ایک بیان میں کہا کہ اس موضوع پر گفتگو کر نے کا حق علماءاسلام کو ہے،کیونکہ یہ خالص مذہبی معاملہ ہے اور حکومت کو اس میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔مولانا حلیم اللہ قا سمی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے چند عورتوں کی در خوا ست پر سماعت کرتے ہوئے لاکھوں مسلم عورتوں کے احتجاج کو نظر انداز کر دیا ،تاہم عدا لت عالیہ نے شر یعت اسلامیہ کی اس شق کو محض باطل قرار دیتے ہو ئے اس پر روک لگادی تھی ،لیکن حکومت قانو ن سا زی کر کے ایک شرعی معاملے میں دخل اندازی کی مرتکب ہو رہی ہے ،اور عجیب بات ہے کہ جس سماج کے لئے یہ کو شش کر رہی ہے وہ خود اس سے متفق نہیں ہے ۔ حالیہ دنوں میں طلاق ثلاثہ اور اس کا ارتکاب کر نے وا لے شخص کی سزا سے متعلق جو بل لوک سبھا میں لایا گیا وہ ملت اسلامیہ کے لئے انتہائی تشویشناک ہے ، اور خوا تین اسلام کی ہمدردی کے نام پر حکومت کا یہ اقدام بد نیتی پر مبنی معلوم ہوتا ہے۔مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ اس موضوع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کا موقف بالکل درست اور شریعت کی منشاءکے مطا بق ہے اور جمعیہ علماءاس کی مکمل تائید و حمایت کرتی ہے ،اور مستقبل میں اگر کسی قانونی چارہ جوئی کی ضر ور ت پڑی تو جمعیةعلماءعدالتی کارروائی سے گریز نہیں کرے گی۔