امریکہ نے ایران کے 14 اداروں اور شخصیات پرپابندیاں عاید کردیں

واشنگٹن 13جنوری(آئی این ایس انڈیا) امر یکی حکومت نے ایران کے مزید 14 اداروں اور شخصیا ت پر نئی اقتصای پابند یا ں عاید کی ہیں۔ پابندیوں کا شکار ہونے والوں میں ایرانی جوڈیشل کونسل کے چیئرمین صادق لاری جانی، رجائی شھر جیل کے سپرنڈ نٹ مرتضیٰ رضوی، مواصلاتی کمپنیوں ’موج سبز‘ اور ’فنا موج‘ کے سر براہان بھی شامل ہیں۔ یہ دونوں کمپنیاں پاسداران انقلاب کے زیرانتظام کام کرتی ہیں اوران پر ایران میں انسانی حقوق کی پامالیو ں اور ایران کے اسلحہ پروگرام میں معاونت کا الزام عاید کیا جاتا ہے ۔امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی جوڈیشل کونسل کا سربراہ آیت اللہ صاد لاری جانی سپر یم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا مقرب ہے اور وہ ملک میں مو جودہ مذہبی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے انسانی حقوق کی سنگین پاما لیوں کے احکامات صادر کرتا رہاہے۔ایران پرعاید کردہ پابندیوں مین ایک چینی شہری بھی شامل ہے۔ اس پر ایرانی فوج کی ملکیتی بعض کمپنیوں کے ساتھ لین دین کا الزام ہے جب کہ ایک چینی کمپنی کو بھی ایران کو کیمیائی مشینیں اور آلات مہیا کرنے کا الزام ہے۔ یہ آلات الیکٹرک سگنلز کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ دو سری جانب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آخری بار ایر انی جوہری معاہدے کی توثیق کر رہے ہیں تاکہ یورپ اور امریکہ اس معاہدے میں پائے جانے والے سنگین نقائص کو دور کر سکیں۔ امریکی صدر کی جانب سے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی توثیق ہو نے پر نرمی میں مزید 120 دن کا اضافہ ہو جائے گا۔جمعے کو امریکی صدر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ایران سے معاہدے پر نظرثانی کے حوالے کہا گیا ہے کہ’ یہ آخری موقع ہے، اس طرح کا معاہدہ نہ ہونے کی صور ت میں امریکہ معا ہدے میں ر ہنے پر دوبارہ پابندیوں میں نرمی نہیں کر ے گا۔‘بیان میں مزید کہا گیا کہ’ اگر کسی بھی وقت انھیں اندازہ ہوا کہ اس طرح کا معاہدہ نہیں ہو سکتا تو وہ معاہدے سے فوری طور پر د ستبردار ہو جائیں گے ۔ ‘وائٹ ہاو¿س کے سینیئر اہلکا روں کا کہنا ہے کہ اگر نیا معاہدہ نہیں کر تے تو یہ آخری موقع ہے جو صدر نے پا بندیوں میں نرمی کی توثیق کی ہے۔کسی بھی بین الاقو امی معاہدے پر 120 دن کے اندر مذا کرا ت نہیں ہو سکتے جبکہ ایران بھی نیا معاہدہ نہیں چاہتا تو اس صو ر ت میں صدر ٹرمپ یا تو پیچھے ہٹ جائیں گے یا اس سے لاگ ہو جا ئیں گے۔اس سے پہلے امریکی حکام کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹر مپ ایران کےخلاف معطل کی جانے اقتصادی پابندیوں کو برقرار ر کھیں گے اور سنہ 2015 میں طے پانے والا جوہری معاہدہ کو خطر ہ میں نہیں پڑے گا۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب اس معاہدے میں بہتری کے لیے کا نگریس اور یور پی اتحادیوں کو ڈیڈ لائن متوقع ہے ۔ خیا ل رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس معا ہد ے سے سخت ناقد ہیں، جس کی وجہ سے طویل المدت بحران کا خاتمہ ہوا تھا۔یورپی طاقتو ں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ عا لمی سلامتی کے لیے اہم ہے ۔ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے سے ایران پر امریکہ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے عائد پابندیوں کو معطل کیا گیا تھا جبکہ ایران نے اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کی حامی بھری تھی۔تاہم امریکہ کی جانب سے دہشت گردی، انسانی حقوق اور بیلسٹک میزائل کی تیاری کے حوالے سے الگ سے پابندیاں تاحال قائم ہیں۔ا نھو ں نے ایران پر ‘متعدد خلاف ورزیوں’ کا الزام عائد کیا اور وعدہ کیا تھا ۔ہ وہ کانگریس کے ساتھ مل کر معا ہد ے کی اس سخت غلطیوں کا ازالہ کریں گے ۔ امریکی کانگریس میں اس معا ہد ے کے ناقدین نے بھی ایسی قا نو ن سازی کی تجویز پیش کی ہے جس سے ایران کی جانب سے مخصو ص عمل کرنے کی صورت میں پابندیاں عائد کی جا سکیں۔دوسری جا نب برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یو ر پی یونین کے وزرا خارجہ نے ا پنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے جمعرات کو برسلز میں ملاقا ت کی ہے اور اس معاہدے پر قائم رہنے کی تائید کی ہے، جس کو چین اور روس کی حمایت بھی حاصل ہے۔