انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاںداغین فارینسک رپورٹ

کراچی / اسلام آباد 17جنوری ( آئی این ایس انڈیا ) کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نو جوان انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاں فائر کیں موقع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خو ل اور اہلکاروں سے بر آمد ہوئے اسلحہ کا فارنزک جاری ہے ، موازنے کے لیے پولیس اہلکاروں کے 8 پستول بھی فراہم کیے گئے، جبکہ مقدمے کے نویں ملزم نے عدالت سے ضمانت کرالی ہے ۔انوسٹی گیشن پولیس کی جانب سے فارنزک لیب کو تجزیے کے دوران فراہم کیے گئے ایک پستول سے 12 گولیاں فائر کیا جانا ثابت ہوگیا جبکہ باقی 6 گولیاں دوسرے ہتھیار سے فائر کی گئیں اور ان کے تجزیے کا کام جاری ہے۔ فارنزک رپورٹ مکمل ہونے کے بعد پتہ چلے گا کہ یہ ہتھیا ر کس پولیس اہلکار کا تھا۔کیمیکل لیبارٹریز سندھ کے ذرائع کے مطابق جائے وقوع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خولز اور اور معطل کرکے گرفتار کیے گئے تمام پولیس اہلکاروں سے بر آمد ہونے وا لے اسلحہ کے فارنزک کے لیے انویسٹی گیشن پو لیس کی جانب سے لیبارٹری بھیجوایا گیا تھا۔ گو لیو ں اور ہتھیاروں کے تجزیے کا کام جاری ہے ۔ کیمیکل لیبارٹری کے انچارج ایس ایس پی فیض اللہ کوریجو کے مطابق فارنزک لیبارٹری کو پہنچا ئے گئے ہتھیاروں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن سے کوئی گولی فائر نہیں ہوئی تاہم کچھ ہتھیا رو ں کے تجزیہ کا کام ابھی باقی ہے۔حکام کے مطا بق فارنزک رپورٹ مکمل ہونے کے بعد باقی 6 گولیاں فائر کرنے والے ہتھیار کا بھی پتہ چل جا ئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں فیض اللہ کور یجو نے بتایا کہ یہ ریکارڈ ان کے پاس نہیں جس سے یہ پتہ چل سکے کہ 12 گولیاں فائر کرنے والا ہتھیار کس پولیس اہلکا ر کا ہے۔پولیس حکام کے مطابق جونہی تجزیہ کا کا م مکمل ہوگا فائرنگ کر نے والے اہلکاروں کی بھی نشاندہی ہو جائے گی تاہم تفتیشی ذرائع کے مطابق مختلف ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق اس واردات کے دورا ن سب سے زیادہ گولیاں بلال نامی پولیس اہلکار نے فائر کیں جو کہ ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل کا پی ایس او یا گن مین میں بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گن مین دانیال کی جانب سے بھی گولیاں فائر کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔سٹی کور ٹ ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج جنوبی نے نوجو ان انتظار کے بہیمانہ قتل کے مقدمہ میں نامز د ملزم طارق رحیم کی 23 جنوری تک 5 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ ذرائع کے مطابق گرفتا ر ملزمان میں ایس ایچ او طارق محمود، غلام عبا س، ا ظہراحسن، فواد خان، دانیال، بلال اور شاہد سمیت 8 ملزمان شامل ہیں۔ ملزمان دانیال اور بلال ایس ایس پی اے سی ایل سی کے محافظ بھی ہیں۔واضح رہے کہ مقتول انتظار والدین کی اکلوتی اولاد تھا اور پولیس اہلکار نوجوان کو قتل کے بعد فرار ہو گئے تھے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے انتظار کے قتل کا نوٹس لیا۔ مقتول کے والدین نے پولیس ڈی ایس پی کے بیٹے سے جھگڑے کو قتل کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔