’بٹ کوائن‘ کرنسی میں لین دین شرعا حرام ہے: مفتی اعظم مصر

قاہرہ2جنوری ( آئی این ایس انڈیا ) مفتی اعظم دیار مصر ڈاکٹر شوقی علام نے ڈیجیٹل ورچوئل کرنسی’بٹ کوائن‘ میں لین دین کو شرعاً حرام قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کے ذریعے خرید وفروخت، اجرت یا کرائے پر کوئی چیز دینے جیسے امور انجام دینے یا ان میں شامل ہونے کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں۔ڈاکٹر شوقی علام کا کہنا ہے کہ ڈی جیٹل کرنسی ’بٹ کوائن‘ کئی حوالوں سے متنازع اور ناقابل اعتبار ہے۔ فریقین کے درمیان یہ کرنسی قابل اعتبار اور قابل قبول نہ ہو نے ، اس کے لین دین میں نقصان کے احتمال اور استعمال میں ملاو ٹ، معیار اور قیمت کے حوالے سے ممالک اور افراد کے لیے خطرنا ک ہونے کی وجہ سے بٹ کوائن کا استعمال شرعا ممنوع ہے۔مصر کے مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ ’بٹ کوائن‘ ایک ورچوئل کرنسی ہے جو پہلی بار سنہ 2009ءمیں ٹریڈنگ کے لیے پیش کی گئی تھی۔ یہ کرنسی زبانی کلامی اور خفیہ ڈیجیٹل یونٹس پر مشتمل ہے جس کا کوئی حقیقی جسمانی وجود نہیں۔ اس کا ڈالر اور یورو جیسی روایتی کر نسیو ں کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ورچوئل یونٹس ٹھوس اثاثوں کی بنیاد پر نہیں ہوتے اور نہ ہی ان کے لیے کوئی شرائط یا ضوابط لاگو کیے جا سکتے ہیں۔ مرکزی معاشی نظام میں انہیں کسی قسم کا مالی تحفظ بھی حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی اتھارٹی یا نگران ادارہ ورچوئل کرنسی کی مانیٹر نگ کا پابند یا جواب دہ ہوتا ہے۔ اس کا لین دین انٹرنیٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے جس پر کسی کا کوئی کنٹرول ہوتا ہے اور نہ کسی قسم کی مانیٹرنگ کی جا سکتی ہے۔خیال رہے کہ ان دنوں بین الاقوامی ٹریڈ مارکیٹ میں ’بٹ کوائن‘ کے کافی چرچے ہیں اور اس ورچوئل کرنسی کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ بٹ کوائن کے بڑھتے کاروبار کے ساتھ ساتھ مسلمان ممالک میں اس کے جائز یا ناجائز ہونے کی بحث بھی زورں پر ہے۔دوسری طرف اس فرضی کرنسل کے تیزی سے زوال پذیر ہونے کے خدشات بھی خارج از امکان نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ اس کرنسی کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ یہ کرنسی اسی تیزی کے ساتھ زوال کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔ آئیے جانیں کہ یہ کیا ہے !یہ عام کرنسی کا متبادل ہے جو کہ اکثر آن لائن استعمال ہوتا ہے۔ اس کی اشاعت نہیں ہوتی ہے اور یہ بینکوں میں نہیں چلتا۔روزانہ 3600 بِٹ کوائن تیار ہوتے ہیں اور ابھی ڈیڑھ کروڑ سے زیا دہ بِٹ کوائن استعمال میں ہیں۔بِٹ کوائن کو کرنسی کی ایک نئی قسم کہا جاتا ہے۔ اگرچہ دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعما ل کرتے ہیں۔بِٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لیے ‘مِننگ’ کا استعما ل ہوتا ہے جس میں کمپیوٹر ایک مشکل حسابی طریقہ کار سے گزرتا ہے اور 64 ڈیجٹس کے ذریعے مسئلے کا حل نکالتا ہے۔ڈیٹا ٹریک تحقیق کے نک کولاز نے کہا کہ بِٹ کوائن کے مستقبل میں ایکسچینج میں شامل کیے جانے نے اسے جواز بخشا ہے کہ یہ ملکیت ہے جس کی آپ تجارت کر سکتے ہیں۔