تحریک عدم اعتماد:وزیراعلیٰ بلوچستان کو 33ارکان کی حمایت درکار

سندھ / اسلام آباد 8جنوری ( آئی این ایس انڈیا ) تحریک عدم اعتماد کوناکام بنانے کےلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری کو 65کے ایوان میں سے 33اراکین کی حمایت درکار ہوگی ۔اس طرح اسپیکراسمبلی راحیلہ حمیدخان درانی اوروزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے علاوہ ارا کین کی تعداد 63 ہوئی۔وزیراعلیٰ کے خلاف تحر یک عدم اعتماد مسلم لیگ ن کی اتحادی ق لیگ کےر کن اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت مسلمین کے سید آغامحمدرضا نے دیگربارہ اراکین کی جانب سے جمع کرائی تھی۔اس طرح تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوا لے اراکین کی تعداد 14 بنتی ہے،جس کے بعد تین ن لیگی وزرا اور دو مشیر وں کے استعفوں سے ن لیگ کی اپنی صفوں میں دراڑ پڑ گئی ہے۔ تحریک کے محرک عبدالقدوس بزنجو کادعویٰ ہے کہ انہیں 22ن لیگی اراکین میں سے 18کی حمایت حاصل ہے، تاہم موجودہ زمینی صورتحال اور قرائن سے پتا چلتاہے کہ ن لیگیوں میں سے نصف سے زائد وزیراعلیٰ کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں جبکہ ان کاساتھ دینے والوں میں حزب اختلاف میں شامل جے یو آئی ایف کے آ ٹھ، مسلم لیگ ق کے پانچ، بی این پی مینگل کے دو اراکین کے علاوہ بی این پی عوامی، اے این پی اور مجلس وحدت مسلمین کے ایک، ایک رکن شامل ہیں۔ایک آزاد رکن اور نیشنل پارٹی کے ایک رکن کےساتھ یہ تعداد 32 تک جا پہنچتی ہے، جمیعت کے حوالے سے خاص بات یہ ہے کہ ان کے چار اراکین پہلے ہی تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالوں میں شامل تھے اس لئے لگتا یہی ہے کہ جمعیت کے تمام اراکین وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک کا ساتھ دیں گے۔اس صورتحال کے بعد اگر وزیراعلیٰ کی پوزیشن کو دیکھاجائے تو ان کا دعویٰ کہ انہیں اب بھی 40 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے، درست نہیں لگتا جبکہ ان کے حمایتی ن لیگی اراکین کی تعداد 10 رہ گئی ہے، اس کے باوجود اتحادی جماعتوں پشتونخواہ میپ اور نیشنل پارٹی کو ملا کر انہیں کل 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے ۔ ایک یا دو مزید اراکین کے ادھر یا ادھر ہونے سے صورتحال یکسر بدل سکتی ہے لگتا یہی ہے کہ مقررہ تعداد میں اراکین کی حمایت بہرحال وزیراعلیٰ کےلئے ایک چیلنجنگ ٹاسک ہے۔