جوہانسبرگ میں ٹیم انڈیا بنا سکتی ہے نیا ریکارڈ

نئی دہلی، 19 جنوری (یو این آئی) ہندستان جنوبی افریقہ کے دورے میں تین میچوں کی سیریز میں 0۔2 سے پچھڑکر سریز گنوا چکا ہے لیکن وہ جوہانسبرگ میں 24 جنوری سے ہونے والے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں ایک منفرد ریکارڈ بنا سکتا ہے ۔ ہندستان اس دورے میں اپنی 17 رکنی ٹیم میں اہم وکٹ کیپر کے طور پر ردھمان ساہا کو اور بیک اپ وکٹ کیپر کے طور پر پارتھیو پٹیل کو لے کر گیا تھا۔ساہا کیپ ٹا¶ن میں پہلے ٹیسٹ کے بعد زخمی ہو گئے اور انہیں سینچورین کے دوسرے ٹیسٹ سے ہٹنا پڑا۔ سینچورین میں دوسرا ٹیسٹ ختم ہونے سے پہلے ہی ہندستانی ٹیم انتظامیہ نے وکٹ کیپر دنیش کارتک کو جنوبی افریقہ کا بلاوا دے دیا جبکہ سینچورین میں ساہا کی جگہ پٹیل وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے ۔ پٹیل کی دوسرے ٹیسٹ میں وکٹ کے پیچھے دستانے کے ساتھ اور وکٹ کے آگے بیٹ کے ساتھ کارکردگی اچھی نہیں رہی تھی ۔ اس بات کا مکمل امکان ہے کہ پٹیل جوہانسبرگ میں ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں باہر بیٹھیں گے اور ان کی جگہ کارتک کو وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری سنبھالنے کا موقع ملے گا۔ ہندستانی کرکٹ کی تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہوگا جب تین ٹسٹ میچوں کی سیریز میں تین مختلف وکٹ کیپر تین میچوں میں ذمہ داری سنبھالیں گے ۔عالمی کرکٹ کی تاریخ میں بھی یہ ایک بے مثال موقع رہے گا۔سال 1959۔60 میں ایسا ہی ایک موقع آیا جب انگلینڈ کی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے دورے میں دو وکٹ کیپر رکھے تھے ۔ان میں سے ایک وکٹ کیپر کی فارم خراب رہی اور دوسرا وکٹ کیپر بیمار پڑ گیا۔اس صورت حال میں ہنگامی اختیارات کے طورپر جم پارکس کو آخری ٹیسٹ میں کھلایا گیا جنہوں نے اس میچ میں 101 رن بنائے ۔ ہندستانی ٹیسٹ تاریخ میں 1932 سے اب تک 35 وکٹ کیپرز نے وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔موجودہ دورے کے تین کیپرز میں پارتھیو پٹیل نے 2002 میں اور کارتک نے 2004 میں اپنا ٹیسٹ ڈیبو کیا تھا۔لیکن 2005 میں مہندر سنگھ دھونی کے ڈیبو کے بعد سے اگلے نو سال تک کوئی دیگر وکٹ کیپر انہیں چیلنج نہیں دے پایا۔دھونی نے سب سے زیادہ 90 میچوں میں وکٹ کیپر کی ذمہ داری سنبھالی۔ ساہا نے 2012 میں اپنا ڈیبو کیا تھا اور دھونی کے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ٹیم انڈیا کے کل وقتی وکٹ کیپر بن گئے ۔اس دوران 2015 میں نمن اوجھا نے ایک میچ میں وکٹ کیپنگ کی۔ساہا نے کیپ ٹا¶ن کے پہلے ٹیسٹ میں وکٹ کے پیچھے 10 شکار کر دھونی کا ریکارڈ توڑا لیکن بلے سے ان کی کارکردگی خاصا مایوس کن رہی۔ بنگال کے ساہا کو دوسرے ٹیسٹ میں خارج کر دیا گیا اور اس کے پیچھے ان کی چوٹ کی وجہ بتایا گیا۔پٹیل نے ساہا کی جگہ سنبھالی لیکن وکٹ کے پیچھے انہوں نے کچھ کمی دکھائی جو ہندستان کو اس ٹیسٹ میں بھاری پڑی اور یہ ان کی تیسرے ٹیسٹ سے باہر ہونے کی وجہ بھی بن سکتا ہے ۔ پٹیل نے 2002 سے اب تک 24 ٹسٹ میچوں میں کیپنگ کی ہے جبکہ کارتک نے 2004 سے اب تک 16 ٹسٹ میچوں میں اور ساہا نے 2012 سے اب تک 32 ٹسٹ میچوں میں کیپنگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔موجودہ چیف سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے چھ ٹسٹ میچوں میں ذمہ داری سنبھالی تھی۔ ہندستان کے پہلے وکٹ کیپر جناردن ناولے تھے جنہوں نے دو ٹسٹ میں کیپنگ کی تھی۔اس کے بعد ہندستان کے مشہور وکٹ کیپرز میں نرین تمھانے نے 21 ٹیسٹ، بدھ¸ کندرن نے 15 ٹیسٹ ، فرخ انجینئر نے 46 ٹیسٹ، سید کرمانی نے 88 ٹیسٹ، کرن مورے نے 49 ٹیسٹ اور نین مونگیا نے 44 ٹسٹ میچوں میں کیپنگ کی ہے ۔