مرکزی وزراءبھی ججوں کی طرح اپنی بات رکھیں:یشونت

نئی دہلی، 13 جنوری (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کے چار ججوں کی طرح نریندر مودی حکومت کے وزراءکو بھی جمہوریت کو بچانے کے لئے بلا خوف اپنی بات کھل کر رکھنی چاہئے ۔ مسٹر یشونت سنہا نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی کے لیڈروں اور کابینہ کے وزراءکو بھی بغیر کسی خوف کے جمہوریت کے لئے آواز اٹھانے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی کابینہ کے چند اراکین بھی اس معاملے میں خاموش ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اگر انہوں نے کچھ بولا تو ان کی کرسی چلی جائے گی۔ مودی حکومت پر گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل حملہ کرنے والے مسٹر سنہا نے سپریم کورٹ کے چار ججوں کے کل پریس کانفرنس میں دیئے گئے بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات ایمرجنسی جیسے ہو گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے سیشن کی مدت کم کئے جانے پر مسٹر سنہا نے کہا کہ “اگر پارلیمنٹ کے کام کاج سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے ، سپریم کورٹ کا کام مناسب طریقے سے نہیں چل پا رہا ہے تو جمہوریت خطرے میں ہے “۔ انہوں نے کہا کہ “اگر سپریم کورٹ کے چار سینئر جج یہ کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے تو ہمیں اس کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ۔ اس معاملے میں ہمیں ججوں پر تنقید کرنے کی بجائے ان مسائل پر غور کرنا چاہئے جو ججوں نے اٹھائے ہیں”۔ مسٹر یشونت سنہا نے کہاکہ “میں یہ نہیں کہتا کہ حکومت کو سپریم کورٹ سے آگے جاکر کوئی کارروائی کرنی چاہئے ، لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت کو جمہوریت کی حفاظت میں ا پنے کردار پر سنجیدگی سے عمل کرنا چاہئے “۔انہوں نے کہا کہ جب جمہوریت خطرے میں ہوتا ہے تو اس وقت حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ جمہوریت کی حفاظت کے لئے مضبوطی سے کھڑی ہو۔ جج لویا کی موت کی حقیقت سامنے آنے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ چاروں جج جس طرف اشارہ کر رہے ہیں، وہ بالکل صاف اور تیز سنائی دینے والا ہے ۔ سپریم کورٹ میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ جمہوریت خطرے میں ہے اور ایسی صورت میں ملک کی پارلیمنٹ کہاں ہیں؟عدالت کے اندرونی معاملات میں سیاستدانوں کے دخل نہ دینے کی تجویز کو درکنار کرتے ہوئے مسٹر سنہا نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے چار سینئر جج عوام میں جا کر اپنی بات رکھ رہے ہیں تو یہ کورٹ کا اندرونی معاملہ نہیں رہ جاتا ہے ۔ لہذا اس سے منسلک ہر شہری کا یہ فرض ہے کہ وہ اس کے خلاف اپنی آواز بلند کرے